بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کے ترکہ سے معذور بہن کو حصہ ملے گا؟ اور اس کی کفالت کس کی ذمہ داری ہے؟


سوال

عرض یہ کہ ہم چاربھائی اورایک بہن ہیں،اوربہن معذورہے،توکیاہم چاروں بھائی مل کربہن کورکھ سکتےہیں اوراس کی خیال داری کرسکتےہیں(یعنی اس بہن کی کفالت کس کےذمہ ہے؟ کیاچاروں بھائیوں کے ذمہ ہے؟) ،اوراگرکل کومیراث تقسیم ہوجائےتوکیابہن کاحصہ کوئی بھائی اپنےاستعمال میں لاسکتاہےیابہن پرخرچ کرسکتاہےجبکہ بہن معذورہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں معذوربہن کےلیےترکہ سےملنےوالےحصے کو کوئی بھائی اپنی ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتا،بلکہ مذکورہ معذوربہن کاحصہ اس کےنان ونفقہ میں ہی خرچ کیاجائےگا،اگروہ حصہ کی ساری رقم خرچ ہو جا ئےتواس کی خیال داری اورنان ونفقہ کاخرچہ(میراث کےحصےکےتناسب سے) چاروں بھائی برداشت کریں گے،مثلاًمعذوربہن کا ماہانہ خرچہ آٹھ ہزارروپےہےتوچاروں بھائیوں میں سےہرایک بھائی   کے ذمہ دوہزار لازم ہوں گے۔

فتاوى شامی میں ہے:

"(و) تجب أيضا (لكل ذي رحم محرم صغير أو أنثى) مطلقا (ولو) كانت الأنثى (بالغة) صحيحة (أو) كان الذكر (بالغا) لكن (عاجزا) عن الكسب (بنحو زمانة)  كعمى وعته وفلج، زاد في الملتقى والمختار: أو لا يحسن الكسب لحرفة أو لكونه من ذوي البيوتات أو طالب علم (فقيرا) ....... (بقدر الإرث) - {وعلى الوارث مثل ذلك} [البقرة: 233]- (و) لذا (يجبر عليه) . ثم فرع على اعتبار الإرث بقوله (فنفقة من) أي فقير (له أخوات متفرقات) مو سرات (عليهن أخماسا) ولو إخوة متفرقين فسدسها على الأخ لأم والباقي على الشقيق (كإرثه) وكذا لو كان معهن أو معهم ابن معسر؛ لأنه يجعل كالميت ليصيروا ورثة".

قال في الرد:

"قوله كعمى إلخ) أفاد أن المراد بالزمانة العاهة كما في القاموس. وفي الدر المنتقى أن الزمانة تكون في ستة: العمى وفقد اليدين أو الرجلين أو اليد والرجل من جانب والخرس والفلج. اهـ ....... قوله وعته) بالتحريك: نقصان العقل ....... (قوله بقدر الإرث) أي تجب نفقة المحرم الفقير على من يرثونه إذا مات بقدر إرثهم منه".

(ردالمحتار، كتاب الطلاق، باب النفقة، ج: 3 / ص: 627 (الی) 629، ط:سعيد)

تبیین الحقائق میں ہے:

"قال - رحمه الله - (ولقريب محرم فقير عاجز عن الكسب ‌بقدر ‌الإرث لو موسرا) يعني تجب النفقة لكل ذي رحم محرم إذا كان فقيرا عاجزا عن الكسب لصغره أو لأنوثته أو لعمى أو لزمانة، وكان هو موسرا لتحقق العجز بهذه الأعذار ، والقدرة عليه باليسار، ويجب ذلك ‌بقدر ‌الإرث لقوله تعالى {وعلى الوارث مثل ذلك} [البقرة: 233] فجعل العلة هي الإرث فيتقدر الوجوب بقدر العلة، وفي قراءة ابن مسعود وعلى الوارث ذي الرحم المحرم، وهي مشهو ر ة فجاز التقييد بها، ويجبر على ذلك لأنه حق مستحق عليه".

(کتاب الطلاق، باب النفقة، ج: 3 / ص: 64، ط: المطبعة الكبرى الأميرية،القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں