جس بچہ کے نام سے عققیہ ہو تو کیا اُس بچے کے والدین عقیقہ کا گوشت کھا سکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں بچے کے عقیقے کا گوشت والدین کے لیے کھانا جائز ہے، نیز ملحوظ رہے کہ عقیقہ کے گوشت (کی تقسیم) میں مستحب ہے کہ قربانی کے گوشت کی طرح اس کے تین حصے کیے جائیں، یعنی ایک حصہ اپنے لیے رکھنا اور ایک حصہ عزیز و اقارب میں تقسیم کرنا اور ایک حصہ فقراء میں تقسیم کرنا مستحب ہے۔
اعلاء السنن میں ہے:
"یصنع بالعقیقة مایصنع بالأضحیة ... وفي قوله: "یأکل أهل العقیقة ویهدونها" دلیل علی بطلان ما اشتهر علی الألسن: أن أصول المولود لایأکلون منها، فإن أهل العقیقة هم الأبوان أولًا ثم سائر أهل البیت".
(إعلاء السنن، باب أفضلية ذبح الشاة في العقيقة، قبیل باب ما یقول الذابح عند الذبح، ج:17، ص:127، ط:إدارة القرآن)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويأكل من لحم الأضحية ويأكل غنيا ويدخر، وندب أن لا ينقص التصدق عن الثلث) (قوله وندب إلخ) قال في البدائع: والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقربائه وأصدقائه ويدخر الثلث، ويستحب أن يأكل منها، ولو حبس الكل لنفسه جاز لأن القربة في الإراقة والتصدق باللحم تطوع".
(كتاب الأضحية، فروع، ج:6، 328، ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144503103004
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن