بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ نے جو سونے کا سیٹ اپنی بہو کے لیے رکھا تھا وہ کس کی ملکیت ہوگا اور اس کی زکوۃ کس پر لازم ہوگی


سوال

۲۰۱۰ میں میری والدہ کا انتقال ہوا اس وقت ان کے پاس ایک سونے کا سیٹ تھا جو انہوں نے میرے لیے رکھا ہوا تھا کہ جب میری شادی ہوگی تو میری بیوی کے لیے وہ سیٹ ہوگامجھے اس بات کا پتہ نہیں تھا اس طرح سونے کا کوئی سیٹ میرے لیے ہے ۲۰۱۰ میں والدہ کا انتقال ہوگیا تو میرے بڑے بھائی نے وہ سونے کا سیٹ بینک کے لوکر میں رکھوا دیا اب ۲۰۲۳ میں ابھی تک میری شادی نہیں ہوئی تو انہوں نے سونے کا سیٹ میرے حوالے کر دیا کہ یہ تمہاری امانت تھی اپنے پاس رکھو اور مجھے ۲۰۲۳ میں پہلی بار اس بات کاپتہ چلا کہ میری والدہ نے ایسا کوئی سیٹ مجھے دیا تھااب میرا سوال یہ ہے :میری والدہ کا مجھے یا میری بیوی کو سونے کا سیٹ دینا جائز ہے؟سیٹ میری والدہ نے میری بیوی کے لیے رکھاتھا مگر میری شادی نہیں ہوئی تو کیا سونے کا سیٹ میری ملکیت سمجھا جائے گامیرے بھائی اور بہنوں کا کہنا ہے کہ سیٹ والدہ نے تمہارے لیے رکھاتھا؟سونے کا یہ سیٹ صرف میرا ہوگا یا میرے بھائی بہنوں کو بھی حصہ ملے گا؟ سونے کا یہ سیٹ دس تولے سے زیادہ کا ہے اور تیرہ سال سے یہ سیٹ لوکر میں رکھا ہوا تھا اور اس کی زکاۃ بھی ادا نہیں ہوئی تو اب تیرہ سال کی زکاۃ ادا کرنا کس کے ذمہ لازم ہے جب کہ مجھے اس سیٹ کا کوئی علم نہیں تھا اوراب ۲۰۲۳ میں مجھے پتہ چلا ہے ؟۲۰۱۰ میں سونا سستا تھا جب کہ آج کا ریٹ بہت زیادہ ہے تو تیرہ سال کی زکاۃ کی ادائیگی کس طرح کی جائی گی ؟  اور آئندہ اس سونے کے سیٹ کی زکاۃ کون دیگا ؟میں اگر اس سونے کے سیٹ نہ رکھنا چاہوں تو اس کا کیا طریقہ ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں جو سونے کا سیٹ آپ کی والدہ نے آپ کی بیوی کے لیے رکھا تھا اور آپ کے حوالے نہیں کیا تھا تو یہ سونے کا سیٹ والدہ کی ملکیت شمارہو گا اور والدہ کے تمام شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا۔نیز چوں کہ ابھی تک ورثا ء میں تقسیم نہیں ہواتھااس لیے گزشتہ تیرہ سالوں کی زکوۃ ورثاء پر لازم نہیں ہے۔

درالمختار میں ہے:

"(‌وتتم) ‌الهبة (بالقبض) الكامل."

(کتاب الهبة جلد 5 ص: 690 ط: دارالفکر)

مبسوط للسرخسی میں ہے:

"ولو أن رجلا ورث عن أبيه ألف درهم فأخذها بعد سنين فلا زكاة عليه لما مضى في قول أبي حنيفة - رحمه الله - تعالى الآخر وفي قولهما عليه الزكاة لما مضى ففي هذا الرواية جعل الموروث بمنزلة الدين الضعيف مثل الصداق."

(کتاب الزکوۃ جلد 3 ص: 41 ط: دارالمعرفة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144410100895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں