بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کو نذر کی رقم دینا


سوال

ایک عورت  نے منت  مانی اور  اس کا کام اللہ  تعالیٰ  کے  فضل سے پورا ہوا، اب  وہ منت  کی رقم اپنے والدین کو دینا چاہتی ہے، آپ سے پوچھنا یہ تھا کہ کیا وہ یہ رقم اپنے والدین کو دے سکتی ہے؟  اس  کے  والدین مستحق ہیں۔ اور وہ عورت  شادی  شدہ  ہے۔ براہِ  کرم شریعت کے مطابق جواب دیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں جب  مذکورہ عورت کا کام ہوگیا  تو  اس کی یہ نذر منعقد ہوگئی ہے، اور جو   رقم  اس  نے  منت مانی تھی وہ ادا کرنی لازم  ہےاور   نذر  کا مصرف  وہی  ہے جو  زکات  کا مصرف ہے، نذر  کی  رقم خود  نذر  ماننے والااور اس کے مال دار رشتہ  دار استعمال نہیں کرسکتے، استعمال کرنے کی صورت میں اتنی رقم صدقہ کرنا لازم ہوگی۔ اور  جس طرح زکات والدین، اولاد اور میاں بیوی ایک دوسرے کو نہیں دے سکتے اسی طرح نذر کا بھی حکم ہے، لہذا مذکورہ رقم مستحق  والدین کو دینا درست نہیں ہے  اگر چہ بیٹی شادی شدہ ہو ۔

"مصرف الزكاة والعشر: هو الفقير، وهو من له أدنى شيء". (الدر المختار)

وفي الشامية:

"وهو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة" . (شامي ۲/۳۳۹)

 "ولايأكل الناذر منها؛ فإن أكل تصدق بقيمة ما أكل".  (شامی۔6/ 321)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں