بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کو کہنا کہ میں آپ کو اور آپ کے گھر کو طلاق دے کر جا رہا ہوں


سوال

میری لڑائی ہوئی اپنی والدہ اور بہن کے ساتھ ،میں نے ان کو  پانچ دفعہ بولا :آپ کو اور آپ کے   گھر کو طلاق  دے کر جا رہا ہوں۔  میں نے  یہ الفاظ  اپنی اہلیہ کو نہیں بولے تھے۔ میں  اس بات کے لیے حلف دینے کے لیے تیار ہوں۔ میری اہلیہ کے سننے میں ایسا لگا کہ شایدمیں اس کو بول رہا تھا۔  میری تین سال کی بیٹی ہے۔

برائے مہربانی میری اس  بارے میں رہنمائی فرمائیں  کہ  کیا اس طرح طلاق واقع ہو جاتی ہے؟ جبکہ میں یہ الفاظ اپنی بیوی کو بالکل نہیں بولے، ان کو غلط فہمی ہوئی ہے اور اس وقت اہلیہ دوسرے کمرے میں تھی۔

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل   نے اگر یہ الفاظ: " آپ کو اور آپ کے   گھر کو طلاق  دے کر جا رہا ہوں "  اپنی والدہ کو اور بہن کو کہے تھے، اور بیوی کی طرف اس کی نسبت نہیں کی تھی ، تو یہ الفاظ کہنے سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ دونوں کا رشتہ برقرار ہے۔

      فتاوی شامی میں ہے:

"لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها."

(3/250، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں