بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کی خدمت نہیں کرسکا اب ان کی وفات کے بعد کیا کروں؟


سوال

 میری امی کا انتقال ہو گیا ہے،  تقریبًا ایک مہینہ ہو گیاہے اور میں اپنی امی کی وہ خدمت نہیں کرسکا جو کرنی چاہیے تھی،  ایک مہینہ ہو گیا ہے میں امی کی یاد میں تڑپ رہا ہوں،  میری امی نے مجھے قرآن مجید حفظ کروایا،  اس کے بعد مجھے مدرسے میں عالم کورس کروایا ۔ امی کی وفات کے بعد میں مدرسے بھی پڑھانے نہیں جاتا ہوں اور مسجد میں درس دیتا تھا وہ بھی چھوڑ دیا ہے۔  میری امی کہتی تھیں  کہ میرا بیٹا عالم ہے،  مجھے جنت میں لے جائے گا۔ حضرت آپ میرے  لیے دعا کریں میں نیک بن جاؤں۔آپ بتائیں  اب میں کیا کروں اپنی امی کے لیے کون سے اعمال کروں؟  دنیا میں تو وہ خدمت نہیں کرسکا، کیا اب بھی کوئی ایسا طریقہ یا کوئی عمل ہے جس کے کرنے سے میرا شمار والدین کے فرمانبرداروں میں ہو؟ میری راہنمائی فرمائیں میں بہت پریشان ہوں!  اپنی امی کے ایصال ثواب کے لیے میں کیا کروں؟

آخر میں  ایک ضروری گزارش ہے  کہ  میری امی کی مغفرت کے لیے دعا کریں، آپ کی بڑی مہربانی ہوگی!

جواب

اللہ تعالیٰ آپ کی والدہ مرحومہ کی کامل مغفرت فرمائے!
آپ ان کے لیے کثرت سے استغفار کرتے رہیں اور خوب ایصال ثواب کرتے رہیں ،آپ  ان کی آخرت  کا سرمایہ ہیں ،انہوں نے محنت سے آپ کو  دین پڑھایاہےاسی نیت سے کہ آپ لوگوں کی دینی راہ نمائی کا ذریعہ بنیں گے،لہذا آپ مسجد ومدرسہ میں درس وتدریس کا سلسلہ بالکل ترک نہ کریں، یہ ان کے لیے صدقہ جاریہ ہے، ساتھ ساتھ ان کے اعزہ  واقارب  کے  ساتھ حسن سلوک کا معاملہ رکھیں، امید ہے کہ ان شاء اللہ آخرت میں   آپ کو فرماں بردار شمار کیا جائے گا۔دینی درس و تدریس کا ترک کردینا یہ دراصل شیطانی داؤ ہے جس کا آپ شکار ہورہے ہیں۔

صحيح مسلم ميں هے:

"عن ‌أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة: إلا من صدقة جارية، أو علم ينتفع به، أو ‌ولد ‌صالح يدعو له »."

(کتاب الوصیۃ،ج5،ص73،ط؛دار الطباعۃ العامرۃ)

مشکاہ المصابیح میں ہے:

"و عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن العبد ليموت والداه أو أحدهما و إنه ‌لهما ‌لعاق فلايزال يدعو لهما و يستغفر لهما حتى يكتبه الله بارًّا."

(باب البر والصلۃ،ج3،ص1382،ط: المکتب  الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں