بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کے حقیقی ماموں اور ان کے بیٹوں سے پردہ کا حکم


سوال

میری امی کے حقیقی ماموں اور ان کے بیٹوں سے میرا پردہ ہے؟ 

جواب

آپ کی والدہ کے حقیقی ماموں جس طرح آپ کی والدہ کے  لیے محرم ہیں،  اسی طرح آپ کے  لیے بھی محرم ہیں،  چنانچہ  ان  سے آپ  کا  پردہ  نہیں  ہے، البتہ  آپ  کی  والدہ  کے  ماموں  کے  بیٹے  جس  طرح  آپ  کی  والدہ  کے لیے غیر محرم ہیں،  اسی طرح آپ کے  لیے بھی نا محرم  ہیں، اس  لیے آپ کے  لیے ان  سے پردہ کرنا ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 28):

’’(حرم) على المتزوج ذكرا كان أو أنثى نكاح (أصله وفروعه) علا أو نزل (وبنت أخيه وأخته وبنتها) ولو من زنى (وعمته وخالته) فهذه السبعة مذكورة في آية - {حرمت عليكم أمهاتكم} [النساء: 23]- ويدخل عمة جده وجدته وخالتهما الأشقاء وغيرهن، وأما عمة عمة أمه وخالة خالة أبيه حلال كبنت عمه وعمته وخاله وخالته {وأحل لكم ما وراء ذلكم} [النساء: 24]

(قوله: ويدخل عمة جده وجدته) أي في قول المتن وعمته كما دخلت في قوله تعالى {وعماتكم} [النساء: 23] ، ومثله قوله: وخالتهما كما في الزيلعي ح (قوله: الأشقاء وغيرهن) لايختص هذا التعميم بالعمة والخالة فإن جميع ما تقدم سوى الأصل والفرع كذلك كما أفاده الإطلاق لكن فائدة التصريح به هنا التنبيه على مخالفته لما بعده كما تعرفه فافهم.‘‘

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144209200423

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں