بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹوں اور بیٹیوں کی موجودگی میں پوتے اور پوتیاں وارث نہیں ہوتے


سوال

 ایک رہائشی مکان جس کے نیچے زچہ و بچہ کلینک بھی ہے ایک بیوہ خاتون کی ملکیت ہے اور اس بیوہ خاتون کے دو بیٹے اور دو ہی بیٹیاں ہیں ۔اب اس بیوہ مالکن کا چھوٹا بیٹا وفات پا گیا ہے اور اس نے ایک بیوہ اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں ۔یہ فوت شدہ شخص اپنی والدہ کی موجودگی میں وفات پا گیا ہے اور اس کی والدہ ابھی حیات ہیں ۔تو معلوم کرنا تھا کہ مندرجہ بالا مکان میں وفات شدہ شخص کی بیوہ اور دو بیٹیوں کا حصہ بنتا ہے کہ نہیں ؟؟

جواب

فوت ہونے والے بیٹے کی بیوہ اور اولاد کا مذکورہ مکان میں کوئی حق وحصہ نہیں ہے ۔اسی طرح والدہ کی وفات کے بعد بھی اس مکان میں فوت شدہ بیٹے کی بیوہ اور اولاد کو میراث نہیں ملے گی کیونکہ وارث وہ شخص ہوتا ہے جو مرنے  والے کی وفات کے وقت زندہ ہو۔اگر والدہ چاہیں  تو فوت شدہ بیٹے کے بچوں اور بیوہ کو  اپنی زندگی میں خوشی سے کچھ دے سکتی ہیں یا پھر ان کے لیے ایک تہائی تک وصیت کرسکتی ہیں۔

تکملۃ رد المحتار میں ہے:

"لان التركة في الاصطلاح ‌ما ‌تركه ‌الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية."

(تكملة حاشية ابن عابدين ( قرة عيون الأخيار تكملة رد المحتار )، ‌‌كتاب الفرائض،7/ 350، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں