بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کا بیٹے کو دوسرے نکاح پر مجبور کرنا


سوال

میں شادی کرنا چاہ رہی ہوں،  مگر  لڑکے  کی والدہ بضد ہیں کہ میں اس کی دوسری بھی کرواؤں، اس میں ہمارا دین کیا کہتا ہے؟ اور لڑکا اس بات کے لیے راضی نہیں ہے ، کیوں کہ اس کی مالی حیثیت ٹھیک نہیں؟

جواب

 شریعت نے مسلمان مرد کو بیک وقت چار  عورتوں کو نکاح میں رکھنے کی اجازت دی ہے، تاہم اگر مذکورہ شخص دوسری شادی نہیں  کرنا چاہتا اور اس کی مالی حیثیت اس قدر نہیں کہ وہ دوسری شادی کرسکے تو اس کی والدہ کے لیے جائز نہیں کہ وہ اسے دوسری شادی کرنے  پر مجبور کرائے۔

قرآن کریم میں ہے:

﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا ﴾(النساء:3)

شامی میں ہے:

"(ولا تجبر البالغة البكر على النكاح) لانقطاع الولاية بالبلوغ.

(قوله ولا تجبر البالغة) ولا الحر البالغ والمكاتب والمكاتبة ولو صغيرين ح عن القهستاني."

رد المحتار علي الدر المختار،‌‌كتاب النكاح، باب الولي،3/ 58، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100727

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں