بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کا اولاد کے ساتھ عدمِ مساوات کا برتاؤ


سوال

ہم چا ر بہن بھائی ہیں ،مجھے میرے والدین نے بچپن میں ہی پھو پھی کی گود دے دیا تھا،اب بیس سال بعد میر ی پھوپھی کا انتقال ہوگیا، اب میں یہاں اپنے گھر واپس آگئی،اب میری امی مجھ میں اور اپنے تین بچوں میں بہت فرق کرتی ہیں،میرے ساتھ اکثر بے جا زیادتی کرتی ہیں ،پھر بعد میں کئی کئی دن تک  ناراض بھی ہوجاتی ہیں ،تو اس میں میرے لیے کیا حکم ہےمیرے اوپر ماں کی نافرمانی کاگناہ تو  نہیں آئے گا؟کیوں کہ میں ان سے بہت کم بات کرتی ہوں میرا دل نہیں چاہتا،اور والدین میں فرق کرنے کا کیاگناہ ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں اس سلسلے میں دوطرفہ حقوق (اولاد کے والدین پر اور والدین کے اولاد پر دونوں) کی حدود واضح کر دی گئی ہیں۔ قرآنِ کریم میں خدا تعالی نے والدین کی اطاعت کے ضروری ہونے کو توحید جیسے اہم عقیدے کے ساتھ ذکر کرکے اس کی اہمیت بتلادی ہے۔ اولاد کے ذمے لازم ہے کہ والدین کے شریعت کے موافق ہر حکم کو بجالائے۔ والدین کے ذمے بھی لازم ہے کہ وہ اپنی اولاد میں ہر ممکن حد تک برابری اور انصاف کریں، اپنی اولاد کی خوشیوں کا خیال رکھیں، انہیں ان کی جائز ضروریات  اور معاملات سے محروم نہ رکھیں، اور ان پر بے جا ظلم و زیادتی سے ہر طرح گریز کریں۔

 اگر والدہ بے جا  ناراضی کا اظہار کررہی ہیں اور جائز معاملات میں بھی روک ٹوک کررہی ہیں ، تو اس کی وجہ سےان شاء اللہ  سائلہ  کا مواخذہ نہیں  ہوگا۔ تاہم اس صورت میں بھی والدہ کا احترام ملحوظ رکھنا ضروری ہے،اور انہیں شرعی حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے حکمت و مصلحت کے ساتھ سمجھانا چاہیے، اور والدہ جب غصہ ہوں تو ان کے سامنے جواب نہ دیں، انہیں جھڑکیں نہیں، بلکہ ادب سے ان کی بات سنیں، اور ان کے حق میں وہ دعا کرتی رہیں۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن ابن عباس قال: قال رسول الله ﷺ: من أصبح مطیعاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه. رواه البیهقي في شعب الإیمان".

( کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الثالث،ج:3،ص:1382،ط:المكتب الإسلامي۔بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں