بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کا اپنی اولاد کو محروم کرکے زمین بھائی کو ہبہ کرنے کا حکم


سوال

کیا ماں  اپنی نابالغ اولاد کو زمین کےحق سے محروم کرکے اپنی زمین حقیقی بھائی کو دے سکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مملوکہ زمین والدہ کی اپنی ملکیت ہے، تو والدہ اپنی مرضی سے مذکورہ زمین اپنے بھائی کو دے سکتی ہے، تاہم والدہ کےلیے بہتر یہ ہے کہ وہ اپنی نابالغ اولاد کو بالکل محروم نہ کرے، بلکہ انہیں بھی اپنی مملوکہ زمین میں سے کچھ حصہ دے دیں، تاکہ وہ محتاجی سے بچ سکے۔

اور اگر مذکورہ زمین والدہ کی ملکیت نہیں ہے، بلکہ نابالغ اولاد کی زمین ہے، اور والدہ ان کی زمین اپنی طرف سے ان کو محروم کرکے اپنے بھائی کو دینا چاہ رہی ہے، تو اس صورت میں والدہ کےلیے مذکورہ زمین اپنے بھائی کو دینا شرعاً ناجائز اور  حرام ہے، حدیث مبارکہ میں اس پر   بڑی وعیدآئی ہے ، حضرت سعید  بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جو شخص( کسی کی ) بالشت بھر زمین  بھی  از راہِ ظلم لے گا،قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی  زمین اس کے گلے میں   طوق  کے طور پرڈالی  جائے گی۔‘‘

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين‘‘."

(باب الغصب والعاریة،ج:1، ص: 254،  ط: قدیمی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وتتم الھبة بالقبض الکامل ولو الموهوب شاغلا لملك الواھب لا مشغولا به۔ والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواھب منع بتمامھا."

(کتاب الھبة، ج:5، ص:690، ط:سعید)

وفیه أیضاً:

"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة."

(كتاب الهبة، ج:5، ص:689، ط:سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"للمالك ‌أن ‌يتصرف في ملكه أي تصرف شاء."

(كتاب الدعوى، فصل في بيان حكم الملك والحق الثابت في المحل، ج:6، ص:264، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں