بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

والد یا شوہر کی طرف سے نفقہ ادا نہ ہونے کی صورت میں عورت کا نوکری کرنا


سوال

میں گھر کے مردوں (بھائی اور والد) سے مالی تعاون کے معاملے میں فتویٰ لینا چاہتی ہوں،  کیوں کہ یہ میرا حق ہے،  ایک عورت آپ کے پاس بہت عزت کے ساتھ اس امید سے آئی ہے کہ آپ ہمیں شریعت کے مطابق انصاف دلانے میں مدد کریں۔ 

ملک پاکستان کے ایک معزز شہری کی حیثیت سے، تمام گفت و شنید اور بات چیت کے بعد میں یہاں یہ میل لکھ رہی ہوں، تاکہ اسلام نے خواتین کو جو حق دیا ہے ان میں سے  اپنا حق طلب کروں، میرے والد اپنا کام سنجیدگی سے نہیں کرتے اور اس  وجہ سے ہمارا جینا محال ہوگیاہے،  میرا بھائی جس کی عمر 20  سال   ہے،   اس نے اس معاملے سے اپنا سب کچھ نکال لیا ہے اور  وہ بالکل کام بھی نہیں کرنا چاہتا  اور  نہ ہی پڑھنا  چاہتاہے۔

 اب ہمارے پاس اپنی ضروریات پوری کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اب ہمارے رشتہ دار مجھے اور میری والدہ کو نوکری کرنے کا کہتے ہیں، کیا اس مسئلہ کا  یہی حل ہے؟

میں اپنی ماں اور بہن کا حق چاہتی ہوں، اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس معاملہ میں ہماری راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ  شادی کے بعدبیوی کا  نفقہ شوہر پراور شادی سے  پہلے بیٹی کا نفقہ والد پر  واجب ہے، لہذا عورت کا اپنے گزر بسر کے لیے اپنے گھر سےکمانے کے لیے نکلنا جائز نہیں، البتہ اگر شوہر یا والد نان نفقہ ادا نہیں کرتا اور  اور کوئی دوسرا کفالت کرنے والا نہ ہوتو ایسی مجبوری کی   صورت میں عورت  اپنے نفقے کے انتظام کے لیے گھر سے  نکل سکتی ہے،  لیکن سب  سے پہلے  والد پر لازم ہے کہ وہ اپنی اولاد  اور بیوی کا نان و نفقہ ادا کرے، ورنہ وہ گناہ گارہوگا، اگر وہ نان و نفقہ ادا نہ کرے تو اس صورت میں چند شرائط کے ساتھ کام کے لیے نکلنا جائز ہوگا۔

1۔عورت  مکمل با پردہ ہو ۔

2۔راستہ میں کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔

3۔کسی نا محرم سے غیر ضروری اختلاط اور غیر ضروری گفتگو   نہ ہو۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

' وإنما خصه بذكر الشقاء ولم يقل فتشقيان : يعلمنا أن نفقة الزوجة على الزوج ؛ فمن يومئذٍ جرت نفقة النساء على الأزواج ، فلما كانت نفقة حواء على آدم، كذلك نفقات بناتها على بني آدم بحق الزوجية'.

(سورة طه، الآية: 117، ج:11، ص:253، ط: دار الكتب المصرية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"تجب على الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمية والفقيرة والغنية دخل بها أو لم يدخل كبيرة كانت المرأة أو صغيرة يجامع مثلها كذا في فتاوى قاضي خان"

(كتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات، ج:1، ص:544، ط: دار الفكر)

وفیہ أیضاً:

"ونفقة ‌الإناث واجبة مطلقا على الآباء ما لم يتزوجن إذا لم يكن لهن مال كذا في الخلاصة".

(كتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات، الفصل الرابع في نفقة الأولاد، ج:1، ص:563، ط: دار الفكر)

أ حکام القرآن للجصاص میں ہے:

"أن المرأة الشابة مأمورة بستر وجهها عن الأجنبيين وإظهار الستر والعفاف عند الخروج لئلا يطمع أهل الريب فيهن."

(سورة الأحزاب، الآية: 59، ج:3، ص:486، ط: العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144601100469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں