بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

والد صاحب کا اولاد سے گھر بنانے کے لیے رقم طلب کرنا


سوال

ہم چار بھائی ہیں،والد صاحب کا پلاٹ تھا،گھر بنانے کے لیے والد صاحب نے پیسہ مانگے،اور یہ بات بھی کہی جو پیسہ لگائے گا اسے پیسہ مل جائیں گے،تو بڑے بیٹے نے گھر بنانے کے لیے پیسہ دیے  ،اور ہاؤس بلڈنگ سے قرضہ لیا ،اور رشتہ داروں سے قرض لے کر پورا گھر بنایا،اب ہاؤس بلڈنگ کا قرضہ اور رشتہ داروں کا قرضہ بڑے بیٹے نے واپس کیا،اب سب اسی گھر میں رہ رہے ہیں ،سب سے چھوٹا بھائی ملک سے باہر ہے،اب سب بھائی کہہ رہے ہیں کہ گھر چاروں میں برابر تقسیم ہوگا؟

وضاحت:دو بھائیوں نے والد صاحب کو پیسہ دیے،  بقیہ دو بھائیوں نے نہیں دیے   ،والد صاحب کا انتقال 1996 میں ہوچکا ہے۔

جواب

  صورتِ مسئولہ میں والد صاحب کا یہ کہنا کہ"جو پیسے دے گا اسے پیسے واپس مل جائیں گے"اس بنیاد پر دو بیٹوں نے والد صاحب کو رقم فراہم کی تو شرعًا اس کی حیثیت قرض کی تھی ،لہذا جن بیٹوں نے  والد صاحب کو گھر بنانے کے لیےجتنی رقم دی تھی ،پہلے ان کو وہ رقم واپس کی جائے گی، اس کے بعد بچے جانے والی رقم ورثاء کے درمیان تقسیم کی جائے گی ۔ 

مبسوط سرخسی میں ہے:

"‌الديون ‌تقضى ‌بأمثالها".

(كتاب الزكاة، باب العشر، ص:210، ج:2، ط: دار المعرفة)

درر الحکام فی شرح مجلۃ الأحكام میں ہے:

"(تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح)."

(الكتاب العاشر الشركات، ص:26، ج:3، ط:دارالجيل)

تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"والأصل أن من بنى في دار غيره بناء وأنفق في ذلك بأمر صاحبه كان البناء لصاحب الدار وللباني أن يرجع على صاحب الدار بما أنفق".

(كتاب الغصب، ص:168، ج:2، ط: حقانيه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں