میرے والدین کا انتقال ہوگیا ہے، والد صاحب کی وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی۔والدہ کا انتقال والد صاحب سے پہلے ہوگیا تھا ،پھر والد صاحب کا انتقال ہوا ،والد صاحب کے ورثاء میں آٹھ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ،والد کے والدین کا پہلے انتقال ہوگیا تھا۔
پھر ایک بیٹی کا انتقال ہوا ۔اس کے ورثاء میں شوہر، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔والد صاحب کی ایک دوکان ہےجس کا کرایہ چونسٹھ ہزار روپے آتا ہے ۔اس کرایہ میں میرا اور بہنوں کا حق بنتا ہے یا نہیں؟ اور بنتا ہے تو کتنا بنتا ہے؟
صورت مسئولہ میں سائل کے والد مرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوق متقدمہ (تجہیزو تکفین کے اخراجات )ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو کل مال سے ادا کرنے کے بعد،اور مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کے تہائی حصہ میں سے اسے نا فذ کرنے کے بعد باقی تمام ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 420 حصوں میں تقسیم کر کے آٹھ بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو 40 حصے ،چار زندہ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 20 حصے،مرحومہ بیٹی کے شوہر کو 5 حصے،اس کے ہر ایک بیٹے کو 6 حصے اور بیٹی کو 3 حصے ملیں گے۔
صورت تقسیم یہ ہے:
420/21 والد مرحوم
میت____________________________________
20/4 مرحومہ بیٹی ما فی الید:1
میت ـــــــــــــــــــــــ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ____________________________________
یعنی فیصد کے اعتبار سے والد مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو9.523 فیصد، ہر ایک زندہ بیٹی کو4.761 فیصد، مرحومہ بیٹی کے شوہر کو1.190 فیصد،اس کے ہر ایک بیٹے کو1.428 فیصد اور بیٹی کو0.7142 فیصد ملے گا۔
مذکورہ موروثی مکان کے کرایہ میں بھی تمام ورثاء اپنے اپنے شرعی حصوں کے تناسب سے حقدار ہیں جس میں سائل کا9.523 فیصد اور اس کی ہر ایک بہن کا4.761 فیصد کی حقدار ہے، پیسوں کے حساب سے 64000 روپے میں سے سائل کو 6094.72 روپے اور اس کی ہر ایک بہن کو 3047.04روپے ملیں گے۔
وفی درر الحكام شرح مجلة الأحكام :
( المادة 1073 ) ( تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم .
(القواعد الکلیۃ/3/ 22/ط:دار الکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100031
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن