بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد صاحب کی یادداشت کھونے کی صورت میں اولاد کا ان کی جائیداد آپس میں تقسیم کرنا


سوال

ہم پانچ بھائی اور چار بہنیں ہیں اورہمارے والدین زندہ ہیں, لیکن والد صاحب عرصہ دراز سے صاحب فراش ہیں اوراپنی یادداشت کھو چکے ہیں، اب ہمارے بہن بھائی آپس میں والد محترم کی زندگی ہی میں ان کی جائیداد تقسیم کرنا چاہ رہے ہیں، بھائیوں کا نظریہ یہ ہے کہ چوں کہ والد محترم حیات ہیں؛ اس لیے یہ میراث تو ہے نہیں جو شرعی تقسیم ( للذکر مثل حظ الانثیین ) کے طور تقسیم ہو،  اس لیے ہم بہن بھائی آپس میں جو بھی تقسیم طے کرلے وہی لاگو ہوگا، اور یہ ایک قسم کی صلح کی صورت ہوگی؛ لہذا اگر بھائیوں کو بہنوں اور والدہ کی رضامندی سے ان کے حصص کی بنسبت زیادہ مل جائے تو یہ شرعاً ممنوع نہیں ہے. کیا ہمارے بھائیوں کی یہ بات شرعاً درست ہے ؟

جواب

                 واضح رہے کہ والد صاحب جب تک حیات ہیں، وہ اپنی جائیداد کے خود مالک ہیں، اولاد کو ان کی جائیداد آپس میں تقسیم کرنے کا اختیار نہیں ہے، اولاد کا حق میراث میں ہوتا ہے اور میراث کا تعلق موت کے بعد سے ہے ۔

لما في رد المحتار كتاب الوصايا، باب الوصية للأقارب و غيرهم:

"(قوله: إنما يكون بعد الموت) لأن كونهم ورثة لا يتحقق إلا بعد موت المورث".     (6/ 687) سعيد)

لما في المبسوط للسرخسي، باب اليمين في العتق:

"لِأَنَّ مَوْتَ الْمُورَثِ سَبَبٌ لِانْتِقَالِ الْمَالِ إلَى الْوَارِثِ ..." (9/ 32) دار المعرفة، بيروت)

لما في البحر الرائق، كتاب الفرائض:

"وَأَمَّا بَيَانُ الْوَقْتِ الَّذِي يَجْرِي فِيهِ الْإِرْثُ فَنَقُولُ هَذَا فَصْلٌ اخْتَلَفَ الْمَشَايِخُ فِيهِ قَالَ مَشَايِخُ الْعِرَاقِ الْإِرْثُ يَثْبُتُ فِي آخِرِ جُزْءٍ مِنْ أَجْزَاءِ حَيَاةِ الْمُوَرِّثِ وَقَالَ مَشَايِخُ بَلْخٍ الْإِرْثُ يَثْبُتُ بَعْدَ مَوْتِ الْمُوَرِّثِ". (8/ 557) دار الكتاب الإسلامي)

لما في رد المحتار، كتاب البيوع،مطلب في تعريف المال و الملك و المتقوم:

"لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص". (4/ 502) ط:سعيد)

وفي درر الحكام شرح مجلة الأحكام :

"لأن للإنسان أن يتصرف في ملكه الخاص كما يشاء وليس لأحد أن يمنعه عن ذلك ما لم ينشأ عن تصرفه ضرر بين لغيره". ( انظر المادة 1192 )(1/ 473 ط:دار الکتب العلمية).فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں