بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد نے اولاد کے لیے جگہ خریدی توکیااولاد پر قربانی واجب ہوگی؟


سوال

والد نے اولاد کے لیے جگہ خریدی ،لیکن وه جگہ ابھی والد کے نام پر ہے توکیا ایسی صورت میں اولاد پر قربانی واجب ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر والدنے اولاد میں سے ہر ایک کواُس کاحصہ علیحدہ کرکےاُسےاُس کے حصے پر مالکانہ حقوق کے ساتھ قبضہ دیاہواور ہر ایک کے حصے کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہواور وہ اُس کی ضروریاتِ اصلیہ سے زائدہویااُن میں سے کوئی پہلے سے صاحبِ نصاب ہو،نیز وہ عاقل، بالغ بھی ہوتو اُس کے اوپر قربانی واجب ہوگی ،اوراگرہر ایک کاحصہ علیحدہ نہیں کیاتو اس زمین کی وجہ سےاُن پرقربانی واجب نہیں ہوگی۔

فتاوٰی شامی میں  ہے:

"(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه."

(کتاب الأضحية، 312/6، ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها الغنى.......وهو أن يكون في ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه وما يتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه وما لا يستغني عنه وهو نصاب صدقة الفطر."

(كتاب التضحية، فصل في شرائط وجوب في الأضحية، 64/5، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101763

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں