بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد مرحوم نے زندگی میں مسجد بنانے کا کہا تھا تو ورثاء کے لیے حکم


سوال

میرے والد صاحب نے اپنی زندگی میں مسجد بنانے کا کہا تھا، لیکن وہ نہیں بنا سکے، اب ان کے انتقال کے بعد ان کی وصیت پر عمل کرنا ہے؟

جواب

جواب سے پہلے وصیت کے متعلق دو مسائل ملاحظہ ہوں :

1 : شرعی طور پر وصیت اسے کہتے ہیں جو مرحوم نے اپنی زندگی میں الفاظ کہے ہوں کہ میرے مرنے کے بعد فلاں کام کرنا۔ اگر اس طرح کے الفاظ مرحوم نے نہ کہے ہوں، بلکہ صرف ایک کام کرنے کی خواہش کی ہو اور وہ کام نہ کر سکا ہو تو اسے شرعاً وصیت نہیں کہا جائے گا۔

2 : مرحوم  کی جائز وصیت پر (قرضوں کی ادائیگی کے بعد) اس کے ترکہ میں سے ایک تہائی حصے کے بقدر عمل کرنا لازم ہے، ایک تہائی حصے سے زیادہ میں اس کی وصیت پر عمل کرنا ورثاء پر لازم نہیں ہے۔وصیت، ترکے کے ایک تہائی سے زیادہ ہونے  کی صورت میں  اگر کوئی وارث خوشی سے اپنا حق چھوڑتے ہوئے مرحوم کی وصیت کو پورا کرنا چاہے تو وہ کر سکتا ہے۔

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کے والد نے شرعاً مسجد بنانے کی وصیت کی تھی  (یعنی یوں کہا تھا کہ میرے بعد میرے ترکے سے مسجد بنائی جائے) اور ان کے ترکہ کے ایک تہائی حصے سے مسجد بن سکتی ہے تو مرحوم کے تمام ورثاء کے ذمہ مسجد بنانا لازم ہے۔ اور اگر ایک تہائی حصے سے مسجد نہیں بن سکتی تو ایک تہائی حصے کے بقدر رقم مسجد بنانے میں لگانا لازم ہے۔ ایک تہائی سے زیادہ حصے میں لازم نہیں۔ 

اور اگر والد نے شرعاً وصیت نہیں کی تھی تو ورثاء کے ذمہ مسجد بنانا لازم نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 648):

"(هي تمليك مضاف إلى ما بعد الموت) عينًا كان أو دينًا."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 294):

"(وإن أوصى بها اعتبر من الثلث) إلا أن يجيز الورثة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں