بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد مرحوم کے روزوں کا فدیہ


سوال

1982 میں میرے والدین کی شادی ہوئی تھی، والد صاحب روزے نہیں رکھتے تھے، 2015 میں والد صاحب کا انتقال ہوا تھا، میں والد صاحب کے روزوں کا فدیہ دینا چاہتی ہوں، کتنا فدیہ بنے گا؟

جواب

واضح رہے کہ روزے بالغ ہونے کے بعد فرض ہوجاتے ہیں، روزوں کی فرضیت کا تعلق شادی سے نہیں ہے؛ لہذا ایک محتاط اندازے سے والد صاحب کے بالغ ہونے کے بعد سے 2015 تک جتنے فرض روزے انہوں نے چھوڑے ہوں ان کا اندازا لگالیں، اور ہر روزے کے بدلہ میں صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو کلو گندم) یا اس کی قیمت کسی مستحقِ زکاۃ کو دے دیں۔ کراچی اور اس کے مضافات میں اس سال (2020ء میں) صدقہ فطر 100 روپے تھا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 339):

"(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى وجه مناسبته هنا، والمراد بالعشر ما ينسب إليه كما مر فيشمل العشر ونصفه المأخوذين من أرض المسلم وربعه المأخوذ منه إذا مر على العاشر أفاده ح. وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144203201180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں