والد کے پیسوں پر کاروبار کرنا کیسا ہے جب کہ والد کی آمدنی کے حلال یا حرام کا پتہ نہ ہو؟
شریعت شک کی بنیاد پر حکم نہیں لگاتی ہے اور نہ شک و تجسس کو جائز قرار دیتی ہے، اگر والد پر حسنِ ظن رکھ سکتے ہیں تو پھر ان پیسوں سے کاروبار کرلیں، بصورتِ دیگر تحقیق کرلیں کہ حلال ہے یا حرام۔ اگر حرام ہوں تو پھر اس رقم کو استعمال میں لانا جائز نہیں۔
غمز عیون البصائر شرح الاشباہ والنظائر میں ہے:
"وينبغي أن ترى الأشياء حلالا في أيدي الناس في ظاهر الحكم ما لم يتبين لك شيء مما وصفنا."
(غمز عیون البصائر شرح الاشباہ والنظائر، إذا اجتمع الحلال والحرام غلب الحرام، 345/1، دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100873
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن