وراثت کی تقسیم اگر والد حیات ہوں اور بیٹا انتقال کر جاۓ تو کیا اس بیٹے کی بیوہ یا بچوں کو وراثت میں حصہ ملے گا ؟
جس بیٹے کا انتقال والد کی زندگی میں ہو جائے اس کی بیوہ کو مرحوم کے والد کی میراث میں سے میراث کے طور پر حصہ نہیں ملے گا،مرحوم بیٹے کی اولاد کے لیے یہ تفصیل ہے کہ :
تاہم اگر مرحوم بیٹے کے والد اس کی بیوہ یا اولاد کے لیے (جب وہ وارث نہ ہوں) ایک تہائی تک وصیت کر یں تو یہ وصیت معتبر ہوگی، کل جائیداد کے ایک تہائی حصے میں ان کی وصیت کے مطابق اس کی بیوہ اور اس کی اولاد کو رقم ملے گی۔
صحیح بخاری میں ہے:
'وقال زيد: ولد الأبناء بمنزلة الولد، إذا لم يكن دونهم ولد ذكرهم كذكرهم، وأنثاهم كأنثاهم، يرثون كما يرثون، ويحجبون كما يحجبون، ولا يرث ولد الابن مع الابن."
(باب میراث ابن الابن، ج:8،ص:151،ط: دار طوق النجاہ)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ثم تصح الوصية لأجنبي من غير إجازة الورثة، كذا في التبيين و لاتجوز بما زاد على الثلث إلا أن يجيزه الورثة بعد موته وهم كبار ولا معتبر بإجازتهم في حال حياته، كذا في الهداية ... ولا تجوز الوصية للوارث عندنا إلا أن يجيزها الورثة."
(کتاب الوصایا،ج:6،ص:90،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409101710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن