بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی وفات کے بعد بڑے بیٹے کی دستار بندی


سوال

 والد کے فوت ہونے پر بڑے بیٹے کی دستار بندی کرنے کا کیا حکم ہے، کیا شریعت میں اس کا کوئی ثبوت ہے؟

جواب

والد کی وفات کے بعد بڑے بیٹے کی دستار بندی   شرعاً ثابت نہیں ہے، لہذا اس کو شرعی حکم سمجھنا ،  یا  اس کو ضروری اورلازم سمجھ کر کرنا،اورنہ کرنے والوں پرطعن وتشنیع کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر    اس میں مذکورہ خرابیاں نہ ہوں، بلکہ یہ باہمی رضامندی سے  صرف اس مقصد کے لیے کیا جاتا ہو کہ والد کی وفات کے بعد   گھر کا انتظامی سربراہ بڑا بیٹا ہے  تو اس صورت میں یہ ایک انتظامی معاملہ  ہے، جو  ناجائز نہیں ہے،اور لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ والد کا جانشین یہ ہے۔

مرقاة المفاتیح  میں ہے:

"قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ، فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟."

(3/31،  کتاب الصلاة،  الفصل الأول، ط: رشیدیة) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں