بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الثانی 1446ھ 07 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی رقم چوری کر کے پیسہ انویسٹ کرنا


سوال

1: کیا چوری کے پیسوں سے شروع کیا ہوا کاروبار کا منافع حرام ہوتا ہے؟

2: مجھے میرے ابو جب دکان سے سامان خریدنے کے لیے بھیجتے ہیں ، جو پیسے بچ جاتے وہ میں اپنے پاس رکھ لیتا اور کچھ پیسے میں نے  چھپ کے ابو جہاں گھر میں رکھتے ہیں وہاں سے اٹھاۓ، کل ملا کے تقریبًا 10 ہزار ہوۓ، ان پیسوں کو میں نے بزنس میں انویسٹ کر دیا۔ کیا اس کا منافع جائز ہوگا؟

جواب

1۔  2۔  چوری کی رقم سے کیا ہوا کاروبار حلال نہیں ہوتا، اگر کوئی شخص  چوری کر کے کوئی رقم حاصل کرتا ہے، پھر اس رقم سے کاروبار شروع کرتا ہے تو ایسا کرنا سخت گناہ کا کام ہے، اسے چاہیے کہ اس عمل سے خوب توبہ و استغفار کرے، ورنہ سخت گناہ گار ہو گا اور توبہ کے ساتھ  اس پر یہ بھی واجب ہے کہ جس قدر رقم چوری کی تھی اتنی رقم اپنے کاروبار  سے نکال کر اصل مالک تک پہنچا دے۔

لہذا صورتِ مسئولہ  میں آپ  پر لازم ہے  کہ آپ اپنے والد کے اٹھائے ہوئے پیسوں کو واپس کر دیں،  پیسہ واپس کر لینے کے بعد آپ کا منافع حلال ہو جائے گا۔

    فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: اکتسب حراماً الخ)توضیح المسألة ما في التتارخانیة حیث قال: رجل اکتسب مالاً من حرام ثم اشتری فهذا علی خمسة أوجه، إما إن دفع تلك الدراهم إلی البائع أولاً ثم اشتری منه بها أو اشتری قبل الدفع بها ودفعها، أو اشتری قبل الدفع بها ودفع غیرها، أو اشتری مطلقاً ودفع تلك الدراهم، أو اشتری بدراهم أخر ودفع تلك الدراهم، قال أبونصر: یطیب له ولایجب علیه أن یتصدق إلا في الوجه الأول … وقال الکرخي في الوجه الأول والثاني: لایطیب، وفي الثلاث الأخیرة یطیب، وقال أبوبکر: لایطیب في الکل.  لکن الفتوی الآن علی قول الکرخی دفعاً للحرج عن الناس". 

(ردالمحتار ۴:۲۴۴ مطلب إذا اکتسب حراماً ثم اشتری فهو علی خمسة أوجه)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201877

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں