بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی موجودگی میں دادا کا نکاح کروانا


سوال

بیٹی کا نکاح اس کے والد کی موجودگی میں دادا کرے تو  کیا دادا کا نکاح پوتی کا کرنا معتبر ہے؟

جواب

  اگر لڑکی کا نکاح دادا نے لڑکی کے والد کی اجازت کے بغیر کیا ہو  جب کہ لڑکی کا والد مجنون وغیرہ نہ ہو تو یہ نکاح والد  کی اجازت پرموقوف ہوگا اور والد  کو رد کرنے کا اختیار ہوگا، البتہ اگر والد غائب ہو  اور اس سے رابطے کی کوئی صورت نہ ہو  تو دادا کا کیا ہوا  نکاح صحیح ہوجائے گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 285):
"وإن زوج الصغير أو الصغيرة أبعد الأولياء، فإن كان الأقرب حاضرًا وهو من أهل الولاية توقف نكاح الأبعد على إجازته".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 81):
"(وللولي الأبعد التزويج بغيبة الأقرب) فلو زوج الأبعد حال قيام الأقرب توقف على إجازته.

وفي الرد تحته:
(قوله: توقف على إجازته) تقدم أن البالغة لو زوجت نفسها غير كفء، فللولي الاعتراض ما لم يرض صريحًا أو دلالةً كقبض المهر ونحوه، فلم يجعلوا سكوته إجازة، والظاهر أن سكوته هنا كذلك، فلايكون سكوته إجازةً لنكاح الأبعد وإن كان حاضرًا في مجلس العقد ما لم يرض صريحًا أو دلالةً، تأمل". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں