عبد الکریم بن محمد یوسف شیخ کا انتقال ہوگیاہے، میت کی مالیت میں نقد روپے، سونا،گھرکا سامان بھی ہے اورانشورنس بھی میت نے کرادی تھی، میت کے اوپر کچھ لوگوں کا قرض ہے، میت نے اپنی بیوہ کوحق مہربھی نہیں دیا تھا، میت کے ورثاء میں سے بیوہ زندہ ہے، ماں زندہ نہیں،باپ زندہ ہے، میت کی کوئی اولاد نہیں، میت کے تین بھائی اورپانچ بہنیں زندہ ہیں، میت کے ورثاء میں سےکس کس کو کتنا حصہ ملے گا اور کس کس کو نہیں ملے گا ؟
صورت مسئولہ میں مسمیٰ عبدالکریم ولد محمد یوسف شیخ مرحوم نے جوبھی ترکہ چھوڑا ہے، سونا،نقدی،گھراس میں سےمرحوم کا قرضہ اوربیوہ کا حق مہرادا کیاجائے اس کے بعدباقی ماندہ ترکہ کو4 حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ ایک حصہ بیوہ کواور3 حصے والد کو ملیں گےجبکہ میت کے بھائی وبہنیں والد کی موجودگی میں میراث سے محروم ہوں گے۔ یعنی سو روپے میں سے 25 روپے بیوہ کو اور75 روپے والد کو ملیں گے، مرحوم نے بیمہانشورنس کرانے میں جورقم دی ہے وہ ورثاء کے لیے حلال ہےاس سے زائد رقم سود ہےوہ ورثاء کے لیے لینا جائز نہیں بغیرنیتِ ثواب مستحق زکوٰۃ افراد پریہ صدقہ کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200328
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن