اگر ایک آدمی کے دو بیٹے ہوں جاوید اور عثمان،وہ خود وفات پا جائے اور جائداد اس کے نام پر نہ ہو،اس کی وفات کے بعد اس کا بڑا بیٹا جاوید خرچہ کر کے جائداد اپنے نام پر کروالے اور اپنے دوسرے بھائی عثمان کو حصہ نہ دے تو کیا یہ جائز ہے؟کیوں کہ نام پر کروانے کا خرچہ جاوید نے کیا ہے۔
صورت مسئولہ میں جو جائداد والد مرحوم کی تھی وہ ان کے تمام ورثاء میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہو گی چاہے وہ ان کے نام پر ہو یا کسی اور کے نام پر ہو،کسی ایک بیٹے کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی طرف سے خرچہ کر کے اس جائداد کو اپنے نام پر کروالے اور دوسرے ورثاء کو محروم کردے۔
فتوی نمبر : 143410200009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن