بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی میراث پر کسی ایک بیٹے کا قبضہ کر لینا


سوال

اگر ایک آدمی کے دو بیٹے ہوں جاوید اور عثمان،وہ خود وفات پا جائے اور جائداد اس کے نام پر نہ ہو،اس کی وفات کے بعد اس کا بڑا بیٹا جاوید خرچہ کر کے جائداد اپنے نام پر کروالے اور اپنے دوسرے بھائی عثمان کو حصہ نہ دے تو کیا یہ جائز ہے؟کیوں کہ نام پر کروانے کا خرچہ جاوید نے کیا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں جو جائداد والد مرحوم کی تھی وہ ان کے تمام ورثاء میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہو گی چاہے وہ ان کے نام پر ہو یا کسی اور کے نام پر ہو،کسی ایک بیٹے کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی طرف سے خرچہ کر کے اس جائداد کو اپنے نام پر کروالے اور دوسرے ورثاء کو محروم کردے۔


فتوی نمبر : 143410200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں