بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کا مکان اس کی اجازت سے بیچ کر اس کی رقم بطور قرض استعمال کرنا


سوال

میرے والد نے میرے نام سے ایک مکان خریدا میں نے وہ مکان 2004 میں 300000/- تین لاکھ میں بیچ دیا اپنے والد کے سامنے، پھر اس میں مزید رقم ملاکہ دوسرا مکان خرید لیا۔ والد کا انتقال ہو گیا ہےترکہ کا مسئلہ ہے۔ کیا میں اس مکان کی قیمت وہی رکھوں جس پر میں نے فروخت کیا تھا یعنی تین لاکھ یا موجودہ قیمت اور اگر موجودہ قیمت تو وہ کتنی ہوگی میرے والد نے اپنی وصیت میں اس مکان کا ذکر کیا ہے برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں ۔

وضاحت:اس مکان میں میں اکیلا رہتا تھا والد صاحب نے مکان رہائش کے لیے دیا تھااور والد صاحب کی اجازت سے میں نے مکان بیچا اور رقم ملا کر اپنے لیے دوسرا مکان خریدا پہلا والا مکان چھوٹا تھا اس لیے میں نے والد صاحب سے کہا میں اپنے لیے دوسرا مکان خریدنا چاہتا ہوں تو میں نے پہلا والا مکان بیچ کر اپنے پیسے ملا کر اپنے لیے دوسرا مکان خرید لیا۔والدصاحب کی اجازت سے مکان فروخت کر نے کے بعد جو رقم آئی وہ بطور قرض دوسرا مکان خریدنے کے لیے استعمال کی۔

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل کے بیان کے مطابق اس  نے  چونکہ والد صاحب کے مکان کے پیسےبطور قرض لیے تھے اور دوسرا مکان  اپنے لیے خریداتھا اس لیے  یہ دوسرا مکان سائل کے  کی ملکیت ہے اور سائل کے ذمہ ہے کہ اس نے جو پیسے بطور قرض لیے تھے  اس میں سے اپنا حصہ منہا کر کے باقی  رقم ورثاءکو دے دے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن ‌الديون ‌تقضى بأمثالها."

(کتاب الکفالة , باب الکفالة بالبیع و الشراء جلد 5 ص: 532 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408100506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں