بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی ہبہ کی ہوئی زمین کو فروخت کرنے کا حکم


سوال

والد صاحب نے زندگی میں  مجھے زرعی زمین 3 کنال ہبہ کی، میں اب  وہ زمین ضرورت کے تحت فروخت کرنا چاہتا ہوں، کیا ممکن ہے؟ قبضہ میرے ہی پاس ہے اور الحمدللہ والد و دیگر بہن،  بھائی بھی ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر والد صاحب نے 3 کنال  متعین   زمین  علیحدہ کرکے مالکانہ اختیارات کے ساتھ ہبہ (گفٹ ) کی اور مکمل قبضہ بھی دے اور والد صاحب نے اپنا مکمل تصرف ختم کردیا  تو شرعا سائل اس زمین کا مالک ہے اور اگر فروخت کرنا چاہتا ہے تو فروخت کر سکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة وأن يكون الموهوب متميزا عن غير الموهوب ولا يكون متصلا ولا مشغولا بغير الموهوب حتى لو وهب أرضا فيها زرع للواهب دون الزرع، أو عكسه أو نخلا فيها ثمرة للواهب معلقة به دون الثمرة، أو عكسه لا تجوز....وأما حكمها فثبوت الملك للموهوب له غير لازم حتى يصح الرجوع والفسخ۔"

(کتاب الہبۃ ، ج نمبر ۴ ، ص نمبر ۳۷۴،ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں