بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی دوکان سے چھپ کر پیسہ نکالنا


سوال

ایک لڑکا اگر اپنے والد اور بھائی کے ساتھ اپنے دوکان پر ڈیوٹی ادا کررہا ہو، اور وہ ڈیوٹی کا کوئی پیسہ نہ لیتا ہو،  اگر وہ اپنی  دوکان کے گلے سے پیسہ چھپ کے اٹھائے تو اس کے  لیے یہ پیسہ حلال ہے یا حرام جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں والد کی اجازت کے بغیر ان کی دوکان کے گلہ سے رقم نکالنا حرام ہے، لہذا اسے  چاہیے کہ اپنی ضرورت کے بقدر رقم والد کی اجازت سے لے لیا کرے، یا اپنی تنخواہ مقرر کروا لے۔

شرح مشكل الآثار للطحاوي میں ہے:

"2823 - وكما حدثنا الربيع بن سليمان بن داود قال: حدثنا أصبغ بن الفرج قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل قال: حدثنا عبد الملك بن الحسن، عن عبد الرحمن بن أبي سعيد، عن عمارة بن حارثة، عن عمرو بن يثربي قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: " لا يحل لامرئ من مال أخيه شيء إلا بطيب نفس منه " قال: قلت يا رسول الله , إن لقيت غنم ابن عمي آخذ منها شيئا؟ فقال: " إن لقيتها تحمل شفرة , وأزنادا بخبت الجميش فلا تهجها " -

قال أبو جعفر: ففيما روينا إثبات تحريم مال المسلم على المسلم."

( باب بيان مشكل ما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الضيافة من إيجابه إياها ومما سوى ذلك، 7 / 252، ط: مؤسسة الرسالة )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں