بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ طور پر زمین ہبہ کرنے کے بعد تقسیم کردینے کی صورت میں ہبہ کا حکم


سوال

ہمارے والد کی زمین تھی، والد نے ہم دو بھائیوں سے  کہا کہ:" تم اس زمین  پر اپنے لیے  گھر بنا لو، یہ تمہارا ہے، تم اس کے مالک ہو"،والد نے زمین  تقسیم کرکے  نہیں دی تھی، پھر   ہم دو بھائیوں نے والد کی حیات میں   اس  پر اپنے اخراجات سے   گھر بنالیے،میں نے کم حصے پر اور دوسرے بھائی نے زیادہ حصے پر گھر بنایا،بھائی نے گھر کے لیے زیادہ حصہ لیا ہے، گھر بنانے کے بعد والد نے کچھ نہیں کہا، خاموش رہے، ہم اسی وقت سے انہیں گھروں میں رہائش پذیر ہیں، اب میں نے  کہا  کہ والد کی  وفات کے  بعد یہ برابر تقسیم ہوگا ، لیکن وہ کہتا ہے کہ  والد میرے ساتھ رہتے تھے، اس لیے  مجھے  زیادہ ملا  ہے،بھائی ماننے کو تیار نہیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعۃً صحیح اور درست ہے کہ اسے اور اس کے بھائی کو والد نے کہا تھا کہ:" تم اس زمین  پر اپنے لیے  گھر بنا لو، یہ تمہارا ہے، تم اس کے مالک ہو"، پھر سائل اور اس کے بھائی نے  والد کی حیات میں اپنے اپنے لیے اپنے اخراجات سے گھر بنا لیے ، سائل نے کم حصے پر گھر بنایا، جب کہ سائل کے بھائی نے زیادہ حصے پر گھر بنایا اور ہر ایک اپنے حصے میں رہنے لگااور والد نے کوئی اعتراض نہیں کیا تو اس صورت میں سائل اور اس کے بھائی میں سے ہر ایک نے جتنی جگہ پر گھر تعمیر کی ہے، وہ اس کا مالک ہوگیا ہے ، اب  سائل کو اپنے  بھائی سے  کسی قسم کے مطالبے کا حق نہیں ہے، البتہ اگر وہ خود دینا چاہے تو یہ اس کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا۔ 

الدر المختار و حاشیۃ  ان عابدین میں ہے:

"(و) تصح (بقبض بلا إذن في المجلس) فإنه هنا كالقبول فاختص بالمجلس (وبعده به) أي بعد المجلس بالإذن، وفي المحيط لو كان أمره بالقبض حين وهبه لا يتقيد بالمجلس ويجوز القبض بعده

و في الرد:(قوله: بالقبض) فيشترط القبض قبل الموت۔"

(كتاب الهبة: 5 / 690، ط: سعید)

فقط و اللہ أعلم


فتوی نمبر : 144306100881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں