میرے نانا کا ایک گھر تھا جو انہی کی ملکیت تھا،والدہ نانا کے ساتھ اسی گھر میں رہتی رہی،اور نانا کے انتقال کے بعد بھی اسی میں رہتی رہیں،پھراپنی زندگی میں زبانی یہ کہا تھا کہ یہ تیراہے۔اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ گھر میرے پاس رہے گا یا نانا کے ورثاء میں تقسیم ہوگا؟
صورت مسئولہ میں جب مذکورہ مکان سائل کے نانا کی ملکیت تھا تو وہ نانا کا ترکہ ہونے کے سبب ان کےتمام شرعی ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم کرنا ضروری ہے۔سائل کی والدہ کے یہ کہنے سے کہ"یہ تیرا ہے" سائل کی ملکیت شمار نہیں ہوگا۔
وفی الفتاوى الهندية:
"والإرث في اللغة البقاء وفي الشرع انتقال مال الغير إلى الغير على سبيل الخلافة، كذا في خزانة المفتين."
(کتاب الفرائض/6/ 447ط:رشیدیہ)
وفی الفقه الإسلامي وأدلته:
"الإرث لغة: بقاء شخص بعد موت آخر بحيث يأخذ الباقي ما يخلفه الميت. وفقهاً: ما خلفه الميت من الأموال والحقوق التي يستحقها بموته الوارث الشرعي."
(الفصل الاول، تعریف علم المیراث/10/ 7697/ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100375
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن