بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 جُمادى الأولى 1446ھ 10 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے کاروبار میں معاونت کے سبب زکوۃ کس کے ذمہ واجب ہوگی؟


سوال

مجھے یہ پوچھنا ہے کہ میں اپنے والد صاحب کا کاروبار سنبھال رہا ہوں جس کی تفصیل وقتا فوقتاً والد صاحب کو بتاتا ہوں اور اسی طرح گھر کے اخراجات اور والد صاحب کو رقم بھیجتا ہوں کاروبار کی بڑھوتری میں خود مختار حیثیت میں کام کرتا ہوں تو اب اگر نصاب کے برابر رقم ہوجاتی ہے تو کیا اس کی زکوٰۃ میرے ذمہ ہوگی یا میرے والد صاحب کے ، میں صاحب نصاب شمار ہوں گا یا میرے والد صاحب؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل والد کے کاروبار میں معاون ہے، لہذا کاروبار کی آمدن نصاب کے برابر ہونے کی صورت میں زکوۃ والد کے ذمہ واجب ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و منها كون المال نصابا... و منها الملك التام و منها فراغ المال عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى و ثياب البدن و أثاث المنازل و دواب الركوب و عبيد الخدمة و سلاح الاستعمال زكوة.... ومنها الفراغ عن الدين.... ومنها كون النصاب ناميا."

(كتاب الزكوة، باب زكوة المال: 2/ 264، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101961

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں