مجھے یہ پوچھنا ہے کہ میں اپنے والد صاحب کا کاروبار سنبھال رہا ہوں جس کی تفصیل وقتا فوقتاً والد صاحب کو بتاتا ہوں اور اسی طرح گھر کے اخراجات اور والد صاحب کو رقم بھیجتا ہوں کاروبار کی بڑھوتری میں خود مختار حیثیت میں کام کرتا ہوں تو اب اگر نصاب کے برابر رقم ہوجاتی ہے تو کیا اس کی زکوٰۃ میرے ذمہ ہوگی یا میرے والد صاحب کے ، میں صاحب نصاب شمار ہوں گا یا میرے والد صاحب؟
صورت مسئولہ میں سائل والد کے کاروبار میں معاون ہے، لہذا کاروبار کی آمدن نصاب کے برابر ہونے کی صورت میں زکوۃ والد کے ذمہ واجب ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"و منها كون المال نصابا... و منها الملك التام و منها فراغ المال عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى و ثياب البدن و أثاث المنازل و دواب الركوب و عبيد الخدمة و سلاح الاستعمال زكوة.... ومنها الفراغ عن الدين.... ومنها كون النصاب ناميا."
(كتاب الزكوة، باب زكوة المال: 2/ 264، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101961
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن