بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے کاروبار کا کمیشن


سوال

 والد مرحوم سامان خرید کر تجارت کیا کرتے تھے، لیکن والد صاحب نے مجھے نصیحت فرمائی کہ میرے بعد تم سنبھالنا اس کام کو جب کہ میرے پاس روپے بھی نہیں تھے، لیکن کچھ کمیشن سے پیسے بھی ملے، اب ان پر کس کا حق ہے جب کہ اللہ تعالٰی کے کرم سے والدہ 3 بھائی 2 بہن موجود ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  والد صاحب جو سامان چھوڑ کر  گئے یا  جو کاروبار چھوڑ کر گئے وہ والد صاحب کی میراث ہی ہے، اور اس میں تمام ورثاء کا حق ہے۔

کمیشن میں جو پیسے ملے ہیں وہ اگر والد مرحوم کے کاروبار کے علاوہ کوئی آرڈر آپ نے خود ہی لیا تھا اور اس کو مکمل کیا ہے، اس پر کچھ کمیشن کمایا ہے تو وہ آپ ہی کا حق ہے۔

فتاوی شامی  میں  ہے: 

"الأب وابنه يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كله للأب إن كان الابن في  عياله". (ج:٤،ص:٣٢٥،ط:سعيد)

وفيه أيضاً:

"وكذلك لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية ولواختلفوا  في العمل والرأي".

الدرالمختار  میں ہے:

"وَفِي الْخَانِيَّةِ: لَا بَأْسَ بِتَفْضِيلِ بَعْضِ الْأَوْلَادِ فِي الْمَحَبَّةِ؛ لِأَنَّهَا عَمَلُ الْقَلْبِ، وَكَذَا فِي الْعَطَايَا إنْ لَمْ يَقْصِدْ بِهِ الْإِضْرَارَ، وَإِنْ قَصَدَهُ فَسَوَّى بَيْنَهُمْ يُعْطِي الْبِنْتَ كَالِابْنِ عِنْدَ الثَّانِي وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى".

(5/696،  کتاب الھبۃ، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں