بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیٹیوں اور چھ بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم / والد کے انتقال کے بعد وفات پانے والی اولاد کا حصہ


سوال

ہمارے والد اور والدہ فوت ہو چکے ہیں ،ہم چھ بہنیں اور دو بھائی تھے،جن میں سےدو بہنیں فوت ہوچکی ہیں اور ان کی اولاد ہے۔والد کے گھر کی تقسیم کا کیا طریقہ کار اب ہوگا؟ فوت شدہ بہنوں کی اولاد بھی حصہ دار ہوگی جب کہ والد کی وفات کے وقت وہ حیات تھیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کی جن دو بہنوں کا انتقال آپ کے والد کے انتقال کے بعد ہوا ہے تو شرعا ًوالد  کے ترکہ میں سے وہ بھی حق دار تھیں، اب ان کے ترکہ کا حصہ ان کے ورثاء میں شرعی حصص کے حساب سے تقسیم ہوگا۔

باقی آپ کے والد مرحوم کے ترکہ  کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ  کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو  10 حصوں میں تقسیم کرکے  دو ، دو حصے ہر ایک بیٹے کو ، اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

یعنی مثلا 100 روپے میں سے 20 ، 20 روپے ہر ایک بیٹے کو ، اور 10 ، 10 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

اور جن دو بیٹیوں کا انتقال والد کے انتقال کے بعد ہوا ہے ان کو  ملنے والا حصہ (مثلا دس روپے) ان کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہوں گے۔

ان کے ورثاء کی تقصیل بتاکر  اس کی تقسیم کا طریقہ معلوم کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں