بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی زندگی میں انتقال کر جانے والی بیٹی شرعاً وارث نہیں ہوتی


سوال

میری والدہ محترمہ  کی وفات میرے نانا ابو  کی وفات سے پہلے  ہوئی، جائیداد میں  ان کاشرعاًکوئی  حصہ بنتا ہے یا نہیں ؟ شریعت میں کیا حکم ہے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی والدہ کا انتقال ان کے والد ( سائل کے نانا ابو ) کے انتقال سے پہلے ہوچکا تھا ،اور  ان کے والد کا انتقال بعد میں ہوا ، تو اس صورت میں سائل کی والدہ کواپنے والد کے متروکہ جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا ، بلکہ نانا ابو کا ترکہ ان کی دیگر موجودہ اولاد میں ان کے شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأركانه (الفرائض): ثلاثة وارث ومورث وموروث. وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه."

(کتاب الفرائض،ج:۶،ص:۷۵۸،ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101856

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں