بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے ساتھ کاروبار میں ہاتھ بٹانے کا حکم


سوال

میں اپنے والد صاحب کے ساتھ ان کے کاروبار میں محنت اور کوشش کر تا ہوں تو اب اس کاروبار میں میری کیا حیثیت ہے؟

جواب

اگر والد سے شرکت یا ملازمت کا کوئی معاہدہ نہ ہوا ہو تو سائل کا اپنے والد کے کاروبار میں محنت اور کوشش کرنا والد کے ساتھ تبرع اور احسان ہے، سائل کی حیثیت والد کے کاروبار میں معاون کی ہے۔ لہذا سارا نفع والد  کا ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لما في القنية الأب وابنه يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كله للأب إن كان الابن في عياله لكونه معينا له ألا ترى لو غرس شجرة تكون للأب"

(کتاب الشرکۃ،فصل فی الشرکۃ الفاسدۃ،ج:4،ص:325،ط:سعید)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101977

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں