اگر 25 سالہ شادی شدہ بیٹا تمام طلبہ کے سامنے استاد کی جگہ پر بیٹھے تو کیا باپ اپنے بیٹے کو مار سکتا ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں استاد کی جگہ پر بیٹھنا ایک قابل تنبیہ امر تھا ، اگر والد نے موقع پر تنبیہ کردی تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے ، تاہم اولاد جب بڑی ہوجائے تو ان پر ہاتھ اٹھانا خصوصاً دوسروں کے سامنے مناسب نہیں ہے ، لیکن اس وجہ سے بیٹے کا والد سے ناراض ہونا اور ان کے خلاف فتوی لینا بھی کوئی مستحسن امر نہیں ہے ۔
سنن ابی داؤد میں ہے :
" عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "مروا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، واضربوهم عليها، وهم أبناء عشر وفرقوا بينهم في المضاجع".
( کتاب الصلاة، باب متی یومر الغلام بالصلاة ج: 1 ص: 185 ط: المطبعة الأنصارية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100055
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن