میں بیوہ ہوں اور شرعی پردہ کرنا چاہتی ہوں، میرے والد مجھے شرعی پردہ نہیں کرنے دیتے، اس متعلق شریعت کیا حکم دیتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے لیے اپنے والد کی بات ماننا جائز نہیں، سائلہ کو چاہیے کہ ان کو ادب و احترام کے ساتھ اس شرعی حکم سے آگاہ کردے، اور والد کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیٹی کے پردہ کے اہتمام پر روکنے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کریں۔
مسند احمد میں ہے :
" عن علي رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال : لا طاعة لمخلوق في معصية الله عز وجل."
ترجمہ :" اللہ تعالٰی کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ "
(الجزء الثاني، ج:2، ص:333، ط:مؤسسة الرسالة)
تفسیر مظہری میں ہے:
"(مسئلة) لا يجوز إطاعة الوالدين إذا امرا بترك فريضة أو إتيان مكروه تحريما؛ لأن ترك الامتثال لأمر الله والامتثال لأمر غيره إشراك معنى، ولما روينا من قوله عليه السّلام: لاطاعة للمخلوق فى معصية الخالق، ويجب إطاعتهما إذا أمرا بشئ مباح لا يمنعه العقل والشرع."
(سورۃ لقمان: ج:7، ص:256، ط:رشيدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611101097
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن