کیا باپ اور اس کی جوان بیٹی ایک کمرے میں اکیلے سو سکتے ہوں جب کہ گھر میں مزید کمرے بھی ہوں اور لڑکی کی والدہ برابر والے کمرے میں اپنی بہو کے ساتھ سوتی ہو؟
صورتِ مسئولہ میں اگر گھر میں مختلف کمرے موجود ہوں تو جوان بیٹی کو والد کے کمرے میں تنہا سونے سے اجتناب کرنا چاہیے، ورنہ والدہ کو بھی ان کے ساتھ والد کے کمرے میں ہی سونا چاہیے، والدہ کا بہو کے ساتھ اور والد کی بیٹی کے ساتھ ایک کمرے میں سونا نامناسب طریقہ ہے۔
البتہ اگر کسی وجہ سے والد اور بیٹی ایک کمرے میں سوئیں اور دونوں کے بستر الگ الگ ہوں اور کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ بھی نہ ہو ، یہ ناجائز نہیں ہوگا، اور اگر کسی قسم کا فتنہ کا اندیشہ ہو یا بستر الگ الگ نہ ہو جوان بیٹی کا والد کے کمرے میں سونا جائز نہیں ہوگا۔ اس سلسلے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200821
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن