بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باپ کا بیٹی کو شہوت سے چھونے کا حکم


سوال

ایک آدمی اپنی سگی بیٹی کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگاتا ہے، جب اس کی بیٹی کو پتا چلتا ہے کہ باپ کی نیت خراب ہے تو وہ اپنے ابو سے لڑ کر کھڑی ہو ہوجاتی ہے، اور زنا وغیرہ ہوا نہیں ہے، اب کیا اس بیٹی کی ماں اس کے باپ پر حرام ہو جائے گی یا نہیں؟ اگر نہیں تو اس گناہ کا ازالہ کیسے کیا جائے گا؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کے ساتھ واقعۃً  زنا کرلے تو اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، اور اس کی بیوی اس کے لیے حرام ہوجاتی ہے، اور اگر مکمل ہم بستری تو نہ کرے، لیکن شہوت سے چھوئے  تو اگر اس میں درج ذیل شرائط پائی جائیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی:

1) مس (چھونا) بغیر حائل کے ہو یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو، یا  درمیان میں حائل اس قدر باریک ہو   کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو۔ وہ بال جو سر سے نیچے لٹکے ہوئے ہوئے ہیں ان کو چھونے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ صرف ان بالوں کو چھونے سے حرمت ثابت ہوگی جو سر سے ملے ہوئے ہیں۔

2) چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت  پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ   اس کے عضو مخصوص میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے، اور  بیمار  اور بوڑھے  مرد جن کو انتشار نہیں ہوتا اور عورتوں کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ  دل  میں  ہیجان  کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو، اور دل کا ہیجان پہلے سے ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے۔

3) شہوت چھوتے وقت پائی جائے،  اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، پھر بعد میں شہوت پیدا ہوتو اس کا اعتبار نہیں ہے، اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

4) شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

5) عورت کی عمر کم از کم نو سال اور مرد کی عمر کم ازکم بارہ سال ہو۔

لہذا اگر کسی نے اپنی بیٹی کو شہوت سے چھوا اور درج بالا شرائط پائی گئی تو اس بیٹی کے اصول وفروع اس پر حرام ہوجائیں گے، اور اس کی بیوی اس کے لیے ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی، اور دوبارہ ساتھ رہنے کی کوئی بھی صورت نہیں ہوگی، البتہ اس عورت کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا تب حلال ہوگا جب شوہر زبان سے الفاظ کہہ کر اسے اپنے نکاح سے نکال دے، مثلاً: طلاق کے الفاظ کہہ دے یا یوں کہہ دیے میں نے تمہیں چھوڑ دیا، یا نکاح سے خارج کیا وغیرہ۔

اور اگر یہ شرائط نہیں پائی گئیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

البتہ باپ کی یہ حرکت انتہائی مذموم اور قبیح ہے، اسے چاہیے کہ اس پر خوب توبہ واستغفار کرے، اور آئندہ کے لیے اس معاملہ میں نہایت احتیاط کرے، تنہائی میں اس سے بالکل نہ ملے۔

مصنف ابن أبي شیبه میں ہے: 

"عن إبراهيم، وعامر، في رجل وقع على ابنة امرأته قالا: «حرمتا عليه كلاهما». وقال إبراهيم: «وكانوا يقولون: إذا اطلع الرجل على المرأة، على ما لاتحل له، أو لمسها لشهوة، فقد حرمتا عليه جميعاً»."

(مصنف ابن أبي شيبة (3/ 481) کتاب النکاح،  باب الرجل يقع على أم امرأته أو ابنة امرأته ما حال امرأته، برقم:16236، ط: مکتبة الرشد، ریاض)

وفیه أیضاً: 

"عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: «إذا قبل الأمة لم تحل له ابنتها، وإذا قبل ابنتها لم تحل له أمها»".

(مصنف ابن أبي شيبة (4/ 11) کتاب النکاح، باب  ما قالوا في الرجل يقبل المرأة، تحل له ابنتها،الخ،  برقم:17267،   ط: مکتبة الرشد، ریاض)

فتاوی شامیمیں ہے:

" (و) حرم أيضاً بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لايمنع الحرارة  (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقاً والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قلبه أو زيادته وفي الجوهرة: لايشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتي ابن كمال وغيره".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں