بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کا اولاد کو یہ طعنہ دینا کہ میری وجہ سے تمھیں رزق ملتا ہے


سوال

والد کا اپنے بچوں سے کہنا کہ میں ہوں، اس لیے گھر چل رہا ہے، اگر میں نہ ہوتا ،تو تم لوگ بھیک مانگ رہے ہوتے، میں کھلاتا پلاتا ہوں، اس لیے تم لوگ زندہ ہو ،میرے مرنے کے بعد تم لوگ بھیک مانگو گے یا کسی کے کھیت میں کام کرنے جاؤ گے،  ایسا کہنا صحیح ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ والد کے لیے ایسے الفاظ کا استعمال کرنا جائز نہیں،ایک تو اولاد کے بد ظن ہونے کا اندیشہ ہے،اور دوسرا یہ کہ والد کو جو رزق  مل رہاہے وہ اولاد یا بیوی کی برکت سے ملتا ہو،جس طرح کہ حدیث میں آتا ہے کہ" إنكم ترزقون بضعفائكم"، تمہیں رزق تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے دی جاتی ہے، تاہم اولاد کو چاہیے کہ وہ  والد کی اطاعت اور فرمانبرداری کریں اور انہیں اس طرح کے جملے کہنے پر مجبور نہ کریں۔

ریاض الصالحین میں ہے:

"وعن أبي الدرداء عويمر رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ابغوني الضعفاء، ‌فإنما ‌تنصرون وترزقون، بضعفائكم». رواه أبو داود بإسناد جيد."

(باب ملاطفة اليتيم والبنات وسائر الضعفة والمساكين والمنكسرين والإحسان إليهم والشفقة عليهم والتواضع معهم وخفض الجناح لهم، ص:109 ط: دار ابن کثیر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101932

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں