بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کا اپنی حیات میں ایک بیٹے کو ایک گھر اور دکان ہبہ کرنا


سوال

ایک شخص جس کے چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں، اس نے اپنی زندگی میں   اپنے ایک بیٹے  کو  اپنی جائیداد میں سےایک گھر اور دکان  قبضہ دے کر مالک  بنا دیاتھا، اب اس شخص  کے  انتقال  کے بعد کسی اور بیٹےیا بیٹی کا اس گھر اور دکان میں حصہ ہے  یا نہیں؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں مرحوم نے  اپنی حیات میں جس   بیٹےکو ایک گھر اور مکان قبضہ دے کر اسے مالک بنادیا تھا تویہ گھر اور دکان مرحوم کےاسی   بیٹے ہی کی ملکیت ہیں اور مرحوم کی دیگر اولاد کا اس گھر اور مکان میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ہے۔

در مختار  میں ہے:

(وشرائط صحتها ‌في ‌الواهب العقل والبلوغ والملك) فلا تصح هبة صغير ورقيق، ولو مكاتباً.و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون ‌مقبوضاً غيرَ مشاع مميزاً غيرَ مشغول).

(درمختار، کتاب الہبۃ،ج:۵،ص:۸۸۔۶۸۷،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

(وتتمّ) الهبة (بالقبض) الكامل .

(در مختار، کتاب الہبۃ، ج:۵،ص:۶۹۰،ط:سعید)

فقظ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں