بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے انتقال کے بعد بہن کے اخراجات بھائی کے ذمہ ہیں


سوال

اگر ماں باپ فوت ہو چکے ہوں تو غیر شادی شدہ بہن کا شادی شدہ بھائی پر کتنا حق ہوتا ہے؟ جب کہ اس بھائی کے علاوہ کوئی اور محرم (صرف تین چچا) اپنی کوئی ذمہ داری نہ سمجھتے ہوئے کوئی خیر خبر تک نہ لیتے ہوں ۔   بھائی کی چند ماہ پہلے شادی ہوئی، اب بیوی کا اس اکیلی بہن کو چھوڑ کر علیحدہ پورشن میں شفٹ ہونے کی ڈیمانڈ کو شرعی تسلیم کرلیا گیا۔ بہن کی شادی کے لیے بھائی نے کوئی کوشش نہ کی ہو  اور نہ توجہ دی، جب کہ بہن بھائی سے چند سال عمر میں زیادہ ہو، اسلام کیا کہتا ہے؟ بہن کو بھائی کی علیحدگی پر احتجاج کا حق ہے یا بھائی کا طرز عمل درست ہے ؟بہن مالی، معاشرتی تنہائی کا شکار ہوجائے۔

جواب

والد کے انتقال کے بعد غیر شادی شدہ بہن کی کفالت اور دیکھ  بھال بھائی کے ذمہ ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے والد کے انتقال کے بعد اس کے مالی اخراجات سائلہ کے ذاتی مال میں ہوں گے، اگر اس کے پاس ذاتی مال نہیں تو اس کے اخراجات بھائی کے ذمہ ہوں گے۔
سائلہ کے بھائی کو چاہیے کہ وہ اپنی غیر شادی شدہ بہن کی کفالت اور دیکھ بھال کرے،  اور اس کے لیے برابری کا رشتہ دیکھ کر اس کے نکاح و رخصتی کی ذمہ داری نبہائے۔  نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ :جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں، دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ  اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق کے سلسلے میں اللہ تعالی سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے۔

سنن الترمذي  (4 / 320):
"عن أبي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: من كان له ثلاث بنات أو ثلاث أخوات أو ابنتان أو أختان فأحسن صحبتهنّ واتقى الله فيهنّ فله الجنة". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201981

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں