بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد بیٹے کے گھر جاکر مسافر ہے یا مقیم ؟


سوال

 ایک بیٹا اپنے والد صاحب سے ایک سو دس کلومیٹر دور رہتا ہے، اگر اس کا باپ اس کے گھر آئے تو کیا باپ پوری نماز پڑھے گا یا قصر پڑھے گا؟

جواب

واضح ہو کہ   اگر والد اور بیٹے کے وطنِ اصلی جدا ہوں اور بیٹا بالغ ہو  اور دونوں کے درمیان سفرِ شرعی کی مسافت ہو اور دونوں میں سے کسی ایک نے دوسرے کے گھر 15 دن کی اقامت اختیار کرنے کے بعد وہاں رہائش کے لیے اپنا سامان نہ چھوڑا ہو تو ایسی صورت میں دونوں میں سے کوئی ایک، دوسرے کے گھر اگر  15 دن سے کم رہنے کی نیت رکھتا ہو تو وہ وہاں جا کر قصر نماز پڑھے گا، مکمل نماز نہیں پڑھے گا۔

صورتِ  مسئولہ میں اگر والد اپنے بیٹے سے  ملنے ایک سو دس کلو میٹر دور جگہ پر آئے اور  وہاں اس کا قیام پندرہ دن یا اس سے زیادہ نہ ہو، نیز اس  سے پہلے اس نے بیٹے کے گھر  15 دن کی اقامت اختیار کرنے کے بعد وہاں رہائش کے لیے اپنا سامان نہ چھوڑا ہو (جیسا کہ بعض اوقات گاؤں یا دوسرے شہر کا گھر  بیٹے کو دے دیا جاتا ہے   اور ایک کمرے میں  اپنی رہائش کا انتظام رکھا جاتا ہے) تو  وہ بیٹے  کے پاس رہائش اختیار کرنے کے ایام میں قصر کرے گا۔

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے :

"سوال : ایک شخص اپنے والد کی جائے سکونت سے دور دراز فاصلہ پر رہتا ہے، اگر بیٹا باپ کی جائے سکونت میں یا باپ بیٹے کی جائے سکونت میں جاوے تو قصر پڑھیں گے یا نہیں؟

جواب : جب کہ وطن اصلی ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ ہوگیا ہے تو ہر ایک ان میں سے دوسرے کے وطن میں جانے سے مقیم نہ ہوگا، بلکہ قصر نماز پڑھے گا۔" (ج4 / ص327)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 131):

"(قوله: أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل، فلو كان له أبوان ببلد غير مولده وهو بالغ ولم يتأهل به فليس ذلك وطنا له إلا إذا عزم على القرار فيه وترك الوطن الذي كان له قبله، شرح المنية."

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 103):

"وطن أصلي: وهو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده."

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2 / 147):

"و الوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں