بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ولی کے وسیلے سے مانگنا


سوال

کیا ولی کا وسیلہ دیا جا سکتا ہے ؟ کیا ولی سے مانگا جاسکتا ہے ؟

جواب

توسل کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں:

1. توسل بالاعمال، یعنی اپنے کسی نیک عمل کے وسیلے سے یوں دعا کرنا کہ "اے اللہ! فلاں عمل کی برکت سے میری فلاں حاجت پوری فرما"، یہ صورت بالاتفاق جائز ہے، اور اس کی دلیل وہ مشہور اور صحیح حدیث ہے جس میں تین افراد ایک غار  میں پھنس گئے تھے اور تینوں نے اپنے نیک عمل کے وسیلے سے دعا کی تو اللہ تعالی نے اس مصیبت سے انہیں نجات عطا فرمائی۔ (بخاری 1 /  493 قدیمی)

2. توسل بالذوات، یعنی کسی نبی، صحابی یا کسی ولی سے اپنے تعلق کا واسطہ دے کر دعا کرنا۔ یہ صورت بھی جمہور اہل سنت والجماعت کے نزدیک جائز ہے، چناں چہ  قرآن کریم کی آیت سے ثابت ہے کہ بنوقریظہ اور بنونضیر کے یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے پہلے آپ کے وسیلے سے فتح ونصرت کی دعا کیا کرتے تھے۔ (البقرۃ:89)

خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فقرا ومہاجرین کے توسل سے دعا فرماتے تھے۔ (مشکوۃ : 2 / 447 قدیمی)،  اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ قحط سالی کے سال حضرت عباس رضی اللہ عنہ (جو اس وقت حیات تھے) کے وسیلے سے دعا فرماتے تھے۔ ( نیل الاوطار : 4 / 8 طبع مصر)

البتہ دنیا سے گزرے ہوئےکسی نبی یا ولی سے حاجت مانگناناجائز ہے، کیوں کہ یہ شرک ہے۔  (تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ کی کتاب "اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم" اور فتاوی بینات کی جلد دوم)

مذکورہ تفصیل کی روشنی میں جواب کا حاصل یہ ہے کہ توسل بالاعمال اور توسل بالذوات دونوں علمائے دیوبند سمیت جمہور اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک جائز ہے، قرآن کریم واحادیث مبارکہ اور کتبِ فقہ میں اس کی تصریحات موجود ہیں، علمائے دیوبند کی کتاب "المہند علی المفند" میں بھی واضح طور پر یہی عقیدہ مذکور ہے، لہذا توسل کا کلی طور پر انکار یا نبی اور ولی میں فرق کرنا درست نہیں، البتہ یہ واضح رہے کہ دعا کی قبولیت کے لیے وسیلہ واجب یا ضروری نہیں، توسل کا انکار کیے بغیر بلاوسیلہ دعا مانگنا بھی جائز ہے،تاہم کسی ولی یا نبی سے مانگنا کسی صورت جائز نہیں ہے، بلکہ شرک ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں