بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ولیمے کی دعوت میں لڑکی والوں کو میزبانی میں شریک کرنا


سوال

 ایک لڑکی کا نکاح اور رخصتی سادگی  سے ہوگئی ہے۔ اب لڑکے والے یہ کہہ رہے ہیں کہ  ولیمے کی تقریب لڑکی اور لڑکے والے مل کر کرلیں۔جس کے اخراجات کو بھی آپس میں تقسیم کرلیا جائے، کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ یا ولیمہ صرف لڑکے ہی کی طرف سے ہونا چاہیے؟

جواب

رخصتی کے بعد ولیمہ کرنے کا حکم مرد کو ہے لڑکی والوں کو نہیں؛ اس لیے ولیمہ کرنے کی ذمہ داری فقط لڑکے والوں پر پڑتی ہے، تاہم باہمی رضامندی سے دونوں خاندان رخصتی کے بعد ولیمہ کرتے ہوئے  اکٹھی ضیافت رکھیں تو یہ جائزہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (10/ 155):

"أولم ولو بشاة أي اتخذ وليمة قال ابن الملك تمسك بظاهره من ذهب إلى إيجابها و الأكثر على أن الأمر للندب قيل: إنها تكون بعد الدخول و قيل: عند العقد و قيل: عندهما و استحب أصحاب مالك أن تكون سبعة أيام و المختار أنه على قدر حال الزوج."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں