بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ولیمہ مسنونہ


سوال

 ایک شخص جو اپنا نکاح فروری کے مہینہ میں کرارہاہے اور رخصتی جو ہے وہ اپریل میں ہوتی ہے تو کیا یہ شخص اگر اپریل میں دعوت کرے رخصتی کے بعد تو اس کو ولیمہ کہا جاسکتا ہے کہ نہیں اور کیا اس کا اب یہ دعوت کرنا ٹھیک ہوگا کہ نہیں؟

جواب

''ولیمہ''  اس دعوت کو کہاجاتا ہے جو شبِ زفاف  کے بعد  تین دن کے اندر کیا جاتا  ہے،سب سے بہتر پہلا دن ہے،اس کے بعد دوسرا دن،ورنہ تیسرا دن،البتہ تیسرے دن کے بعد ولیمہ سے ضیافت تو ہوجائے گی لیکن ولیمہ کی سنت ادا نہیں ہوگی۔ 

         حدیثِ مبارک میں ہے:

"وعن أنس قال: أولم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بنى بزينب بنت جحش فأشبع الناس خبزاً ولحماً. رواه البخاري".

 (مشکاۃ المصابیح، باب الولیمہ،الفصل الاول،ج2،ص278، ط: قدیمی)

عمدة القاري میں ہے:

"وقد اختلف السلف في وقتها: هل هو عند العقد أو عقيبة؟ أو عند الدخول أو عقيبه؟ أو موسع من ابتداء العقد إلى انتهاء الدخول؟ على أقوال. قال النووي: اختلفوا، فقال عياض: إن الأصح عند المالكية استحبابه بعد الدخول، وعن جماعة منهم: أنها عند العقد، وعند ابن حبيب: عند العقد وبعد الدخول، وقال في موضع آخر: يجوز قبل الدخول وبعده، وقال الماوردي: عند الدخول، وحديث أنس: فأصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم عروساً بزينب فدعي القوم، صريح أنها بعد الدخول واستحب بعض المالكية أن تكون عند البناء ويقع الدخول عقيبها، وعليه عمل الناس".

( باب الصفرۃ المتزوج، ج14،ص112،ط: امدادیہ ملتان) 

بذل المجہود میں ہے:

"یجوز أن یؤلم بعد النکاح، أو بعد الرخصة، أو بعد أن یبني بها، والثالث هو الأولی".

(بذل المجهود، کتاب الأطعمة، باب في استحباب الولیمة للنکاح،ج4،ص345، مطبع سهارن پور قدیم)  

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بأس بأن يدعو يومئذ من الغد وبعد الغد، ثم ‌ينقطع ‌العرس والوليمة، كذا في الظهيرية."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الثاني عشر فی الهدايا والضيافات،ج5،ص343،ط؛دار الفکر)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"دعوت ولیمہ کی مدت

دعوت ولیمہ شادی اور رخصتی سے تین روز ہوتی ہے،اس کے بعد نہیں۔فقط واللہ اعلم"

(باب فی العرس والولیمۃ،ج12،ص141،ط؛فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں