بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ عورت کو والدین کی خدمت کرنا


سوال

‎اپنے  شوہر کے  ساتھ  جدہ میں رهتى ہوں، میں اپنی والدہ کی علالت کے سبب اسلام آباد آئی ہوں۔ میرا سسرال بھی اسلام آباد  میں ہے، میرے شوہر جدہ میں ہیں۔ میں اپنی والدہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا چاہتى ہوں،  لیکن میرے شوہر دونوں جگہوں پر یکساں وقت گزارنے پر اصرار کرتے ہیں۔ ‎میں کچھ دن اپنے گھر گزارتى هوں،  پھر کچھ دن سسرال پر۔ میں ان دو جگہوں کے علاوہ کہیں اور نہیں جاتى؛  لہذا جب بھی میں اپنے سسرال سے اپنے والدین کے گھر يا والدین کے گھر سے سسرال آؤں، كيا هر  دفعہ مجھے اپنے شوہر سے اجازت لینا ہوگی،  جب كه وہ یہاں موجود نہیں ہیں؟  ‎ہم 5 بہنیں ہیں ، كوئی بھائی نہیں۔ ہم اپنے والدین کے حقوق کو کس طرح پورا کرسکتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کیسے کرسکتے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ ہم شادی شدہ ہیں؟

جواب

شادی  شدہ عورت کو بھی چاہیے کہ جس قدر ممکن ہو اپنے  ضعیف والدین کی خدمت گزاری کرے؛ لہذا جب آپ یہاں ہیں تو آپ کو  چاہیے کہ آپ ان کے پاس وقت گزاریں، ان کی خدمت کریں، وہ بیماری ہیں تو  ہر ممکن  صورت میں تیمار داری کریں اور ان کی دعائیں لیں۔ہر دفعہ شوہر سے اجازت لینا ضروری نہیں، بلکہ ایک دفعہ کافی ہے کہ میں اتنا وقت روزانہ یا ہفتہ میں اپنے والدین کے پاس گزاروں گی، اپنے والدین کا حق سسر اور ساس  سے زیادہ ہے۔لیکن  حکمت سے شوہر کے حکم کو پورا کرنا اور سسر اور ساس کو بھی خوش رکھنا ضروری ہے؛ تاکہ  اپنے گھر میں   کسی  طرح کے مسائل پیدا نہ ہوں ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں