میری والدہ فات پاگئی ہیں،میں ہر ماہ اپنی تنخواہ میں سے 2000 روپےصدقہ کی نیت سے نکالتا ہو ں، کیا میں ان روپوں کو ان کے ایصال ثواب کے لے خرچ کرسکتا ہوں؟مثال کے طور پر غریبوں کو کھلانا وغیرہ۔
صورتِ مسئولہ میں آپ مذکورہ رقم اپنی والدہ کے ایصالِ ثواب کے لیے غریبوں کو کھانا کھلانے میں خرچ کرسکتے ہیں، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔
بیہقی کی روایت ہے:
"عن عمرو بن شعیب عن أبیه عن جده قال: قال رسول الله ﷺ لأبي: إذا أردت أن تتصدق صدقةً فاجعلها عن أبويك؛ فإنه یلحقهما أجرها ولاینتقص من أجرك شیئاً."
( شعب الإیمان ،ج:6،ص:204 ، ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)
ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : جب تم صدقہ کرنا چاہو ، تو اپنے والدین کی طرف سے کرو؛ کیوں کہ اس کا ثواب ان کو ملتا ہے اور تمہارے اجر میں بھی کمی نہیں کی جاتی۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100689
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن