بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والد سے بطور قرض رقم لینے کا حکم


سوال

میں نےاپنے ابو جان سےچار سال پہلے دس لاکھ ادھار پیسے لئے، میرے والد صاحب کو روپے پیسے کی کمی نہیں ،ان کو اپنی دکانوں کے کرائے ملتے ہیں اور ان کی عمر 80 سال ہے۔ہم پانچ بہن بھائی ہیں 3 بھائی اور 2 بہنیں۔سب شادی شدہ ہیں۔میرے بھائی والد صاحب سےاپنی ضرورت کےتحت پیسے لیتے رہتے ہیں۔جب میں نے والد صاحب سے ادھار پیسے لئے تومیرے بھائیوں نے سنا کہ میں نے والد صاحب سے پیسے لئے ہیں تو انھوں نے والد صاحب کا سارا سرمایہ اور دکانوں کے کرائے اپنے قبضے میں لے لئے ہیں کہیں والد صاحب ہمیں یعنی اپنی بیٹیوں کو نہ دیں۔میں نے دس لاکھ میں سے دو لاکھ دے دیئے  ہیں۔میں  نےبہت مجبوری میں والد صاحب سے ادھار پیسے لئے تھے،  کیونکہ میرے شوہر کے مالی حالات ٹھیک نہیں تھے۔اب میرے والد صاحب 83 سال کے ہیں ،میرے والد صاحب نے کبھی پیسوں کا مطالبہ نہیں کیا اور میرے پاس ابھی پیسے نہیں کہ میں ادھار کے پیسےواپس کرو ں یا اگر میں تھوڑے کر کے دوں  والد صاحب کو تو میرے بھائی ان سے لے لیں گے، اور اگر میں نہیں دیتی اور میرے والد صاحب کوکچھ ہوتا ہےیعنی زندگی موت اللہ کے ہاتھ ہیں تو مجھے ملال ہے کہ میں کیا کروں ۔میرے لئے شرعی حکم کیا ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرما دیجیے۔

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ سائلہ نے اپنے والد سے مذکورہ رقم بطور قرض  لی ہے اس لئے اس کو مکمل طور پر واپس کرنا لازم ہے ،اگر والد صاحب کی زندگی میں مذکورہ رقم نہیں لوٹائی یا والد صاحب نے معاف نہیں کی  تو سائلہ کے ذمے مذکورہ رقم واجب الادا رہے گی ،والد صاحب کے ترکے میں جو سائلہ کا حصہ بنے گا اس میں سے مذکورہ رقم کومنہا کر دیا جائے گا،

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لأن ‌الديون ‌تقضى بأمثالها".

( ردالمحتار علیٰ الدرالمختار،کتاب الصوم،2 / 389ط:سعید )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406100108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں