بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی پھوپھی کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

کیا میں اپنےبھتیجے کا نکاح اپنی پھوپھی کی لڑکی کے ساتھ کرواسکتا ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں والد کی پھوپھی کی بیٹی محرمات میں سے نہیں ہے، لہذاکوئی اور مانعِ نکاح مثلاً رضاعت نہ ہونے کی صورت میں اپنے والد کی پھوپھی کی بیٹی سے نكاح  کرنا صحیح ہے۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"قَوْله تَعَالَى: {وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ}. رُوِيَ عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ وَالسُّدِّيِّ : " أُحِلَّ لَكُمْ مَا دُونَ الْخَمْسِ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ عَلَى وَجْهِ النِّكَاحِ " .

وَقَالَ عَطَاءٌ : " أُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَوَاتِ الْمَحَارِمِ مِنْ أَقَارِبِكُمْ " . وَقَالَ قَتَادَةُ : { مَا وَرَاءَ ذٰلِكُمْ } : " مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ " 

وَقِيلَ : " مَا وَرَاءِ ذَوَاتِ الْمَحَارِمِ وَمَا وَرَاءِ الزِّيَادَةِ عَلَى الْأَرْبَعِ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ نِكَاحًا أَوْ مِلْكَ يَمِينٍ " قَالَ أَبُو بَكْرٍ : هُوَ عَامٌّ فِيمَا عَدَا الْمُحَرَّمَاتِ فِي الْآيَةِ وَفِي سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ."

(أحکام القرآن، ج:2، ص:175، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144307102527

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں